کتاب: اولیاء حق و باطل - صفحہ 109
وَلِأَسْوَدَ عَلٰی أَبْیَضَ ، وَلَا لِأَبْیَضَ عَلٰی أَسْوَدَ اِلَّا بِالتَّقْوٰی کُلُّکُمْ لِآدَمَ وَ آدَمُ مِنْ تُرَابٍ۔)) [1]
’’کسی عربی کوعجمی پر ، کسی عجمی کوعربی پر ، کسی کالے کو گورے پر ، کسی گورے کوکالے پر ، کوئی فضیلت نہیں ہے ، اور اگرہے تومحض تقویٰ کی بنیادپر تمام لوگ آدم کی نسل سے ہیں اور آدم مٹی سے بنائے گئے۔ ‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی روایت ہے:
((اِنَّ اللّٰہَ أَذْہَبَ عَنْکُمْ عَصْبِیَّۃَ الْجَاہِلِیَّۃِ وَ فَخْرَہَا بِالْآبَائِ، النَّاسُ رَجُلَانِ : مُوْمِنٌ تَقِیٌّ و فَاجِرٌ شَقِیٌّ۔)) [2]
’’اﷲ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی عصبیت اور باپ داداپرفخرکرنا ، دورکردیاہے۔ لوگ دوقسم کے ہوتے ہیں:مومن تقی اور بدکارشقی(بدبخت)۔ ‘‘
مذکورہ لوگوں میں جواﷲ سے زیادہ ڈرنے والاہوگاوہی اﷲ کے نزدیک زیادہ باعزت ہوگا ، اور اگرتقویٰ میں برابرہوں گے تودونوں کارتبہ بھی برابرہوگا۔
فقرکاشرعی مفہوم:
شریعت میں فقرسے مراد مال ودولت سے تہی دست ہوناہے ، مخلوق کاخالق کی جانب محتاج ہونابھی مراد ہے ، جیساکہ اﷲ تعالیٰ کاارشادہے:
(إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ )(التوبۃ: ۶۰)
’’ صدقات فقراء ومساکین کے لیے ہوتے ہیں۔ ‘‘
نیز فرمایا:
(يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللّٰهِ )(الفاطر: ۱۵)
[1] ) مسنداحمد: (۵؍۴۱۱) یہ صحیح حدیث ہے ، ہیثمی نے کہاہے:اس کے رجال صحیح کے رجال ہیں۔
[2] ) مسنداحمد : ۲؍۵۲۴۔ ابوداود: الادب ، التفاخر بالأحساب: ۵۱۱۶۔ ترمذی:(۳۹۵۰) مولف نے اپنی کتاب ’’الاقتضاء ‘‘( ۱؍۲۱۶) میں اشارہ کیاہے کہ یہ حدیث صحیح ہے۔