کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 82
کے وقت وہ سب اپنے باپ کے پاس روتے دھوتے پہنچے اور کہنے لگے : ابّا جان ! ہم تو آپس میں دوڑ میں لگ گئے اور یوسف کو ہم نے اپنے اسباب کے پاس چھوڑا، پھر اسے بھیڑیا کھا گیا، آپ تو ہماری بات پر ہرگز یقین نہیں کریں گے اگرچہ کہ ہم بالکل سچے ہیں. اور وہ یوسف کے کُرتے کو جھوٹے خون سے آلودہ بھی کرلائے تھے، باپ نے کہا : یوں نہیں، بلکہ تم نے اپنے دل سے ایک بات بنا لی ہے، بس صبر ہی بہتر ہے اورمیں نے تمہاری بنائی ہوئی باتوں پر اﷲ ہی سے مدد طلب کی ہے۔ والدین کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کے معاملے میں اﷲ تعالیٰ سے ڈریں اور انکے ساتھ انصاف کریں، اس سلسلے میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات حسبِ ذیل ہیں عن النعمان بن بشیر رضی اللّٰہ عنہما أَنَّ أَبَاہُ أَتَی بِہِ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ :"إِنِّیْ نَحَلْتُ ابْنِیْ ہٰذَا غُلَامًا کَانَ لِیْ" فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : "أَکُلَّ وُلْدِکَ نَحَلْتَہُ مِثْلَ ہٰذَا ؟ فَقَال :لَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :" إِرْجَعْہُ " (بخاری :2586مسلم :4262) نعمان بن بشیر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ ان کے والد ان کو لے کر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا :"میں نے اپنے اس لڑکے کو میرا ایک غلام عطیہ میں دیا ہے " رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" کیا تم نے اپنے سارے لڑکوں کو اسی طرح دیا ہے ؟" انہوں نے کہا : نہیں، پھر آپ نے فرمایا : "تم اپنا عطیہ لوٹالو". وفی روایۃ : فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :" أَفَعَلْتَ ہٰذَا بِوُلْدِکَ کُلِّہِمْ ؟ قَالَ : لَا، قَالَ : "إِتَّقُوْا اللّٰہَ وَاعْدِلُوْا فِیْ أَوْلَادِکُمْ " فَرَجَعَ أَبِیْ فَرَدَّ تِلْکَ الصَّدْقَۃَ "۔(مسلم 1623) دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم