کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 75
ہے :﴿ وَالَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا ﴾( الفرقان : 74 ) ترجمہ : اور وہ لوگ جو دعائیں مانگا کرتے ہیں کہ : اے ہمارے رب ! ہمیں اپنی بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیز گاروں کا امام بنادے۔
4۔ابو الأنبیاء، خلیل اﷲ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بناء کعبہ کے مقدس ومبارک موقعہ پر جہاں اپنے لئے اﷲ تعالی سے گڑگڑا کر دعائیں مانگیں ساتھ ہی اپنی اولاد کے حق میں بھی کئی دعائیں کیں، قرآن کہتا ہے :﴿ وَاِذْ یَرْفَعُ اِبْرَاہِیْمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَیْتِ وَاِسْمٰعِیْلُ ط رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ط اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ٭رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَکَ وَمِنْ ذُرِّیَتِنَآ اُمَّۃً مُّسْلِمَۃً لَّکَ ص وَاَرِنَا مَنَاسِکَنَاوَتُبْ عَلَیْنَااِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ﴾(بقرہ:127۔128) ترجمہ : ( اس وقت کو یاد کرو ) جب ابراہیم اور اسماعیل(علیہما السلام)اس گھر( خانۂ کعبہ ) کی دیواریں اُٹھا رہے تھے ( اور دعائیں کررہے تھے کہ) اے ہمارے رب ! ہماری اس خدمت کو شرفِ قبولیت عطا فرما، بے شک تو سب کی سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ اے ہمارے پروردگار ! ہم دونوں کو تیرا فرمانبردار بنا اور ہماری نسل سے ایک ایسی قوم کو اٹھا جو تیری فرمانبردار ہو، ہمیں اپنی عبادت کے طریقے بتا، اور ہمیں معاف فرما، بیشک تو درگذرکرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
اور اپنی دعا کے آخر میں رب العالمین سے بالخصوص باشندگانِ شہر مکّہ کی اصلاح وتربیت کیلئے شفیع المذنبین رحمۃ للعالمین جناب محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو مانگا، حقیقت بھی یہی ہے کہ اس دعا کے بعد کسی اور دعا کی حاجت بھی نہیں رہتی۔ بقولِ شاعر :