کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 45
یٰمَرْیَمُ اَنّٰی لَکِ ھٰذَا ط قَالَتْ ھُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ ط اِنَّ اللّٰہَ یَرْزُقُ مَن یَّشَائُ بِغَیْرِ حِسَابٍ ٭ ھُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہٗ ج قَالَ رَبِّ ھَبْ لِیْ مِن لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَآئِ ﴾( آل عمران :۔35 38 ) تر جمہ : جب عمران کی عورت نے کہا ": اے میرے پروردگار ! میں اس بچے کو جو میرے پیٹ میں ہے تیری نذر کرتی ہوں، وہ تیرے ہی کام کے لئے و قف ہوگا، میری اس نذر کو قبول فرما، تو سننے والا اور جاننے والا ہے،، جب انہوں نے اس بچی کو جنم دیا تو کہا :"پروردگارا ! میں نے تو لڑکی جنم دی ہے، حالانکہ اللہ کو اس کی خوب خبر تھی جو کچھ کہ اس نے جنم دیا تھا، اور لڑکا لڑکی کی طرح نہیں ہوتا، میں نے اس کا نام مریم رکھ دیا ہے، اور میں اسے اور اس کی نسل کو شیطانِ مردود سے تیری حفاظت میں دیتی ہوں" پھر قبول کرلیا اس کو اس کے رب نے اور اچھی طرح اس کی پرداخت کی، اور زکریا( علیہ السلام ) کو اس کا سرپرست بنادیا۔ جب کبھی زکریا(علیہ السلام) اس کے پاس جاتے وہاں کھانے پینے کا سامان پاتے، پوچھتے : " اے مریم ! یہ تمہارے پاس کہاں سے آیا ؟ وہ جواب دیتیں : "یہ اللہ کے پاس سے آیا ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔ ( یہ حال دیکھ کر ) وہیں زکریا(علیہ السلام) نے اپنے رب کو پکارا، کہا :" اے میرے رب ! مجھے تو اپنی جانب سے نیک اولاد عطا فرما، تو ہی دعائیں سننے والا ہے"۔ حضرت زکریا علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی : ﴿ قَالَ رَبِّ ھَبْ لِیْ مِن لَّدُنْکَ ذُرِّیَۃً طَیِّبَۃً اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَآئِ ٭ فَنَادَتْہُ الْمَلَآئِکَۃُ وَھُوَ قَآئِمٌ یُّصَلِّیْ فِی الْمِحْرَابِ اَنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکَ