کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 44
اولاد کی تربیت پیدائش سے پہلے
ہوسکتا ہے کہ یہ عنوان بہت سے لوگوں کو پریشان کرے کہ اولاد کی تربیت ان کی پیدائش سے پہلے کیسے ممکن ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ شادی کے بعد ہی سے اللہ تعالیٰ سے نیک اولاد کے لئے دعائیں مانگے، اللہ کے نیک بندوں کا یہی طریقہ رہا ہے، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے رب العالمین سے گڑگڑا کر دعا مانگی:﴿رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنَ الصَّالِحِیْنَ٭ فَبَشَّرْنَاہُ بِغُلَامٍ حَلِیْمٍ﴾ ( الصافّات : 100، 101 ) دعا کیا، اے میرے رب ! مجھے نیک اولاد عطا کر، ہم نے انہیں نہایت صبر والے لڑکے کی خوشخبری دی۔ اس دعا کے نتیجے میں رب العالمین نے انہیں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی شکل میں ایسا مطیع وفرمان بردار لڑکا عطا فرمایا جن سے بھی زیادہ مطیع وفرماں بردار اولاد دنیا میں کسی اور کو ملی ہی نہیں۔
حضرت مریم علیہ السلام کی والدہ ماجدہ حضرت حنہ رضی اللہ عنہا جب حاملہ ہوئیں انہوں نے اسی وقت سے نذر مانی کہ وہ ہونے والی اپنی اولاد کواﷲ کے نام پر بیت المقدس کی خدمت کے لئے وقف کردیں گی۔ قرآن کا بیان ہے :
﴿ اِذْ قَالَتِ امْرَاَۃُ عِمْرَانَ رَبِّ اِنِّیْ نَذَرْتُ لَکَ مَا فِیْ بَطْنِیْ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّیْ ج اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ٭ فَلَمَّا وَضَعَتْھَا قَالَتْ رَبِّ اِنِّیْ وَضَعْتُھَآ اُنْثٰی طوَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتط وَلَیْسَ الذَّکَرُ کَالْاُنْثٰی ج وَاِنِّیْ سَمَّیْتُھَا مَرْیَمَ وَاِنِّیْ اُعِیْذُھَا بِکَ وَذُرِّیَّتَھَا مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ ٭ فَتَقَبَّلَھَا رَبُّھَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّ اَنْبَتَھَا نَبَاتًا حَسَنًا لا وَّ کَفَّلَھَا زَکَرِیَّا ط کُلَّمَا دَخَلَ عَلَیْھَا زَکَرِیَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِنْدَھَا رِزْقًا ج قَالَ