کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 36
رکھنے کا حکم دیا " انہوں نے کہا : "تیرے پاس تشریف لانے والے میرے والد تھے اور تو دہلیز ہے، انہوں نے مجھے تمہیں اپنے ساتھ رکھنے کا حکم دیا ہے”۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب یہ دیکھا کہ ایک پیغمبر کی بہو اور ایک پیغمبر کی بیوی کی زبان پر بجائے شُکر کے شکوہ شکایت کے الفاظ ہیں آپ نے ایسی عورت کو فورا طلاق دینے کا حکم دیا، جب دوسری بہو کو دیکھا کہ تنگی کے باوجود زبان پر اﷲ کا شکر جاری ہے تو بہت خوش ہوئے اور اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو تاکید کی کہ اس عورت کو اپنے ساتھ رکھنا۔ کاش والدین اپنے بچوں کی شادی میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس معیار کو اپناتے، لیکن افسوس مال ودولت کی حرص نے اکثر والدین کی آنکھوں پر پردہ ڈال رکھا ہے، ان کا معیار پسندیدگی حسن وجمال، حسب ونسب اور مال ودولت ہے بلکہ اب تو سوائے مال دولت کے ہر چیز ثانوی درجہ رکھتی ہے، اکثر کی خواہش یہی رہتی ہے کہ ہمارا بیٹا بغیر کچھ کمائے مالدار بن جائے، چاہے اس کے لئے اخلاق اور انسانیت سے ہی کیوں نہ گرجائے، ان کا عمل بمصداق شاعر : خُوک بن یا خر بن یا سگِ مُردار بن کچھ بھی بن لیکن ذرا، زردار بن شریف خاندان کی لڑکی سے بیاہ شادی بیاہ کے معاملے میں خاندانی شرافت کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے، جو لڑکی شریف گھرانے سے متعلق ہوگی اس سے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ زندگی کے ہر معاملے میں اپنے شریفانہ کردار کو باقی رکھے گی، اسی کی جانب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :عن أبی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : "