کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 35
آپ کو سلام پہنچانے کے لئے کہا اور آپ کیلئے یہ پیغام چھوڑا ہے کہ :" دروازے کی دہلیز کو تبدیل کردیں" انہوں نے کہا :"وہ تشریف لانے والے میرے والد محترم تھے اور انہوں نے مجھے تم کو جدا کردینے کا حکم دیا ہے، اس لئے تم اپنے اہلِ خانہ کے پاس چلی جاؤ "۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اس عورت کو طلاق دے دی، اور انہی اہلِ مکّہ میں سے ایک عورت سے شادی کرلی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کچھ عرصہ مشیّت الہی کے مطابق رُکے رہے، پھر ان کے پاس تشریف لائے، تو حضرت اسماعیل علیہ السلام کو نہ پایا، ان کی بیوی کے پاس آئے اور ان کے متعلق دریافت کیا، پھر بہو سے ان کے گذران کے متعلق پوچھا، اس نے کہا :"ہم خیریت اور خوشحالی میں ہیں"۔ اور اس نے اﷲ تعالی کا شکر ادا کیا۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سوال کیا : "تمہاری خوراک کیا ہے ؟"اس نے جواب دیا :" گوشت " انہوں نے پوچھا : " کیا پیتے ہو ؟"اس نے جواب دیا :"پانی"۔ انہوں نے کہا : اے اﷲ ! انکے لئے گوشت اور پانی میں برکت عطا کر"۔ پھر فرمایا :"جب تمہارے شوہر آجائیں تو انہیں میرا سلام کہنا اور میرا یہ حکم انہیں سنانا کہ وہ اپنے دروازے کی دہلیز کو برقرار رکھیں"۔ جب حضرت اسماعیل علیہ السلام واپس گھر تشریف لائے تو انہوں نے دریافت کیا :" کیا آپکے ہاں کوئی آیا تھا ؟"اس نے جواب دیا :" جی ہاں ! ایک خوبرو بزرگ تشریف لائے تھے، اس عورت نے انکی تعریف کی، انہوں نے آپ کے متعلق مجھ سے دریافت کیا تو میں نے انہیں بتلایا۔ پھر انہوں نے ہمارے گذران کے متعلق دریافت کیا تو میں نے انہیں بتلایا کہ ہم بخیر ہیں " انہوں نے کہا :"کیا انہوں نے تجھے کسی بات کی وصیت فرمائی ؟ " اس نے کہا :" جی ہاں،انہوں نے آپکو سلام کہا اور اپنے دروازے کی دہلیز کو برقرار