کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 34
وَالْمَائِ" قَالَ :"فَإِذَا جَائَ زَوْجُکِ فَاقْرَئِیْ عَلَیْہِ السَّلَامَ، وَقُوْلِیْ لَہُ "یُثَبِّتُ عَتْبَۃَ بَابِہ"۔فَلَمَّا جَائَ إِسْمَاعِیْلُ علیہ السلام قَالَ : " ھَلْ جَائَ کُمْ مِنْ أَحَدٍ ؟" قَالَتْ : ’’ أَتَانَا شَیْخٌ حُسْنُ الْہَیْئَۃِ۔وَأَثْنَتْ عَلَیْہِ۔ فَسَأَلَنِیْ عَنْکَ فَأَخْبَرْتُہُ، فَسَأَلَنِیْ کَیْفَ عَیْشُنَا، فَأَخْبَرْتُہُ أَنَّا بِخَیْرٍ،،قَالَ : " فَھَلْ أَوْصَاکِ بِشَیْئٍ ؟ قَالَتْ :" نَعَم، ہُوَ یَقْرَأُ عَلَیْکَ السَّلَامَ وَیَأمُرُکَ أَنْ " تُثَبِّتَ عَتَبَۃَ بَابِکَ"قَالَ : " ذَاکَ أَبِیْ، وَأَنْتِ الْعَتْبَۃُ، أَمَرَنِیْ أَنْ أَمْسِکَکِ "۔[1]
تر جمہ : حضرت اسماعیل علیہ السلام کی شادی کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے اہلِ خانہ کی خبر گیری کرنے کیلئے ( مکّہ مکرّمہ ) تشریف لائے، تو انہوں نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو گھر میں نہ پایا، انکی بیوی سے ان کے بارے میں دریافت کیا،پھر ان کے گذران اور حالات کے متعلق پوچھا،بہو نے کہا : ہمارے حالات خراب ہیں اور تنگی کی زندگی گذار رہے ہیں، پھر اس نے ان کے سامنے اپنے بُرے حالات کا شکوہ کیا آپ نے فرمایا : " جب تمہارے شوہر آئیں تو انہیں میرا سلام کہنا اور یہ پیغام بھی دینا کہ وہ اپنے گھر کی دہلیز کو بدل دیں" جب حضرت اسماعیل علیہ السلام تشریف لائے تو انہیں اپنی عدم موجودگی میں کسی کے آنے کا احساس ہوا تو انہوں نے اپنی بیوی سے دریافت کیا : " کیا آپ کے ہاں کوئی آیا تھا ؟" اس نے جواب دیا :" ہاں ! اس شکل وصورت کے بزرگ آئے تھے، انہوں نے آپ کے متعلق مجھ سے دریافت کیا تو میں نے انہیں بتلادیا. پھر انہوں نے ہمارے گذران کے متعلق دریافت کیا تو میں نے انہیں بتلایا کہ ہم مشکل حالات کا شکار ہیں.حضرت اسماعیل علیہ السلام نے پوچھا :" کیا انہوں نے تمہیں کسی بات کی تاکید کی ؟ " اس نے کہا : " جی ہاں ! انہوں نے
[1] (بخاری :کتاب الأنبیاء ‘باب یزفون النسلان فی المشی ‘حدیث نمبر3364)