کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 29
منویہ ایک زہر کی شکل اختیار کرلیتا ہے، جس سے بے شمار امراض پیدا ہوتے ہیں، جن میں سے ایک کثرت احتلام ہے "۔ پھر فرماتے ہیں : "اسلاف کہتے ہیں کہ آدمی تین کاموں کو کبھی نہ چھوڑے، صلی اللہ علیہ وسلم ) چلنا 2) کھانا۔ 3) جماع۔ کیونکہ جس کنویں سے پانی نہیں نکالا جاتا اس کا پانی خشک ہوجاتا ہے "۔
محمد بن زکریا ؒکہتے ہیں :"جس نے طویل مدت جماع چھوڑ دیا اس کے اعصاب کمزور، سوتے خشک ہوجاتے ہیں اور عضو تناسل سکڑ جاتا ہے”۔ پھر فرماتے ہیں : "میں نے کئی ایک لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے ہم بستری کو اپنے تزہد اور تقشف کی بنا چھوڑ دیا جس کی وجہ سے ان کے جسم ٹھنڈے، حرکات سست،شہوت ختم، اور ہاضمہ خراب ہوگیا، انہوں نے یہ مصیبتیں بیٹھے بٹھائے خود مول لیں"( زاد المعاد : ج۴؍ ۲۲۸ )
5) اولاد کی تربیت میں میاں بیوی کا تعاون : میاں اور بیوی مل کر اپنے گھر کا کاروبار سنبھالتے ہیں، بیوی اولاد کی تربیت کرتی ہے، گھر کا کاروبار سنبھالتی ہے، شوہر اور بچوں کی خدمت کرتی ہے اور شوہر گھر کے باہر کے کام سنبھالتا ہے اور کماتا ہے، حصولِ رزق کے اسباب مہیا کرتا ہے، خود محنت کرتا ہے تاکہ اس کی بیوی بچے محنت سے دور رہیں، خود تکلیفیں اٹھاتا ہے لیکن یہ گوارہ نہیں کرتا کہ مصیبت کا سایہ بھی اس کے اہل وعیال پر پڑے، اس مسلسل محنت اور تھکان کے بعد جب وہ شام میں اپنے گھر آتا ہے، بیوی مسکرا کر اس کا استقبال کرتی ہے اور اس کے کھانے اور راحت کا بندوبست کرتی ہے تو وہ اپنی جسمانی تکلیف بھول جاتا ہے اور روحانی و جسمانی سکون سے ہم کنار ہوتا ہے۔