کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 28
چیزیں یہ ہیں : صلی اللہ علیہ وسلم ) سکون 2) مؤدّت 3) رحمت ﴿ لِتَسْکُنُوْْْ ٓا اِلَیْہَا وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّرَحْمَۃً ﴾ سکون عربی میں ٹہراؤ اور جماؤ کو کہتے ہیں، مطلب یہ ہوا کہ ان کی طبیعت میں ایسا ٹھہراؤ اور جماؤ پیدا ہوجائے کہ زندگی کی بے چینیاں اور پریشانیاں اسے ہلا نہ سکیں۔لیکن محبت کا یہ رشتہ پائیدار نہیں ہوسکتا اگر رحمت کا سورج دلوں پر نہ چمکے، رحمت سے مقصود یہ ہے کہ شوہر اور بیوی نہ صرف ایک دوسرے سے محبت کریں بلکہ ایک دوسرے کی غلطیاں اور خطائیں بخش دینے اور ایک دوسرے کی کمزوریاں نظر انداز کردینے کے لئے اپنے دلوں کو تیار رکھیں۔ رحمت کا جذبہ خود غرضانہ محبت کو فیّاضانہ محبت کی شکل دیدیتا ہے، ایک خود غرض محبت کرنے والا صرف اپنی ہی ہستی کو اپنے سامنے رکھتا ہے، لیکن رحیمانہ محبت کرنے والا اپنی ہستی کو بھول جاتا ہے اور دوسرے کی ہستی کو مقدّم رکھتا ہے، رحمت ہمیشہ اس سے تقاضا کرے گی کہ دوسرے کی کمزوریوں پر رحم کرے، غلطیاں اور خطائیں بخش دے، غصّہ، غضب اور انتقام کی پرچھائیں بھی اپنے دل پر نہ پڑنے دے " (تبرّکاتِ آزاد رحمہ اللہ، مرتّب مولانا غلام رسول مہررحمہ اللہ : 146۔147)
4) بیماریوں سے بچاؤ : شادی نہ کرنے کے نتیجے میں انسانی معاشرہ خطرناک اخلاقی اور جسمانی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے، جیسے زنا کاری، فحاشی اور ناجائز جنسی تعلقات کی بنا پر لاحق ہونے والے بے شمار امراض، جن سے جسم کمزور ہوتا ہے اور بیماریاں پھیلتی ہیں اور ان امراض میں مبتلا آدمی اگر شادی بھی کرلے تو وہ اپنی صحت کے ساتھ اپنی بیوی اور اولاد کی صحت کا بھی خاتمہ کردیتا ہے۔امام ابن قیّم رحمہ اللہ اپنی کتاب زاد المعاد میں فرماتے ہیں :"اگر انسان شادی نہ کرے تو انسان کا مادۂ