کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 24
شادی انسان کی فطری ضرورت
ہر انسان بلوغت کو پہنچنے کے بعد اس بات کی شدید خواہش رکھتا ہے کہ اس کا کوئی ہم سفر، رازدان اور خلوت وجلوت کا ساتھی ہو،اور اس کے لئے وہ ایک جوڑے کا محتاج رہتا ہے تاکہ وہ اس سے جسمانی اور روحانی سکون حاصل کرسکے اور یہ انسانی فطرت ہے جسے کبھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ فِطْرَۃَ اللّٰہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْھَا لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰہِ ج ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ ﴾ ( الروم :30)
تر جمہ : یہ اللہ کی وہ فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا، اللہ کی خلقت میں کوئی تبدیلی نہیں، یہی درست دین ہے، لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔
لیکن جو معاشرہ اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ ان اصولِ فطرت سے انحراف کرنے کی کوشش کرے گا، نہ صرف خود کو ہلاکت میں ڈالے گا بلکہ سارے انسانی معاشرے کے لئے ایک ناسور بن جائے گا، خصوصا ایسے لوگ جو زُہد اور تقوی کی نمائش کرتے ہیں انہوں نے ہر زمانے میں اس فطرت سے منہ موڑنے کی کوشش کی، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک عہد میں کچھ لوگوں نے یہ کوشش کی کہ وہ اللہ تعالی کے مقرر کردہ ان اصول سے فرار حاصل کریں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سختی کا برتاؤ کیا اور یہ واضح فرمادیا کہ جو شخص میری سنّت کو ٹھکرا کر اپنے وضع کردہ اصول کی پابندی کرے گا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔
عن أنس رضی اللّٰہ عنہ أنہ قال : " جَائَ ثَلَاثَۃُ رَھْطٍ إِلٰی بُیُوْتِ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم