کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 156
صاحب نے اظہار خفگی کرتے ہوئے کہا کہ یہ لڑکا ہماری مجلسوں میں کیوں آتا ہے ؟ جب کہ اس جیسے تو ہمارے بچے ہیں۔ عمررضی اللہ عنہ نے کہا :'' شایدآپ لوگ نہیں جانتے کہ یہ لڑکا ایک مخصوص مقام رکھتا ہے "ایک بار انہوں نے بدری صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ مجھے بھی بلایا، میں سمجھ گیا کہ آپ نے ضرور کچھ پوچھنے کے لئے ہی بلایا ہے۔ پھر انصار اور مہاجرین کے بدری شیوخ سے آپ نے پوچھا :﴿ اِذَا جَآئَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ﴾ کے مفہوم کے متعلق آپ لوگوں کا کیا خیال ہے ؟ بعض لوگ خاموش رہے اور بعض نے کہا کہ اس میں فتح ونصرت ملنے کے بعد حمد واستغفار کا حکم ہے۔ پھر آپ میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا :"إبن عباس ! بتلاؤ تمہارا کیا خیال ہے ؟" میں نے کہا :" میرے خیال سے اس میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی نشانی ہے، اسی لئے اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حمد واستغفار کا حکم دیا ہے "یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :"ہاں یہی میرا بھی خیال ہے۔" ( بخاری :4970) اس واقعے میں عمر رضی اللہ عنہ نے ایک ذی علم مگر نوعمر لڑکے کی تائیدکی بلکہ علم وحکمت کی وجہ سے اسے اپنی مجلس شوریٰ کا ممبر بھی بنایا۔ اسلئے والدین کیلئے ضروری ہے کہ اپنی اولاد کو انکی عقل وفہم کے مطابق اہمیت دیکرانہیں اپنے مشوروں میں شریک رکھیں۔ گالی گلوچ بچوں میں یہ بُرائی عام ہے، بالخصوص ایسے معاشرے میں جو دین وتہذیب سے بچھڑا ہوا ہو اس برائی کو برائی بھی نہیں سمجھا جاتا، بچوں میں یہ عادت دو طرح سے در آتی ہے : 1) والدین سے۔ 2) بُری صحبت کے ذریعے۔ 1) اگر والدین اپنی زبانوں پر قابو نہیں رکھتے اور وہ اپنی اولاد کے سامنے ایک