کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 155
الأمّت سیدنا عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما تھے، جن کے متعلق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی تھی :" أللّٰھُمَّ فَقِّہْہُ فِی الدِّیْنِ وَعَلِّمْہُ الْحِکْمَۃَ " (بخاری۔3756۔ 143 ) ترجمہ :ا ے اﷲ ! تو اسے دین کی سمجھ اور حکمت کا علم عطا فرما۔
3۔ ایک مرتبہ سیدناعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا گذر ایک ایسے راستے سے ہوا جہاں انصار ومہاجرین کے کچھ بچے کھیل رہے تھے،انہیں میں عبد اﷲ بن زبیر رضی اﷲ عنہما بھی تھے۔ بچوں نے جب عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا بھاگ کھڑے ہوئے، لیکن عبد اﷲ بن زبیر رضی اﷲ عنہمااسی جگہ ڈٹے رہے۔ عمر ر5نے ان سے پوچھا :"دوسرے بچوں کے ساتھ تم کیوں نہیں بھاگے ؟" تو انہوں نے جواب دیا :" لَسْتُ جَانِیًا فَأَفِرُّ مِنْکَ، وَلَیْسَ فِی الطَّرِیْقُ ضِیْقٌ۔" میں مجرم نہیں ہوں کہ آپ کو دیکھ کر بھاگوں اور نہ ہی راستہ تنگ ہے کہ میں آپ کو راہ دوں( تربیۃ الأولاد فی الإسلام : 305)
جرأت وبے باکی کا یہ مظاہرہ کرنے والے عبد اﷲ بن زبیر رضی اﷲ عنہما، حواری رسول حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبتی بہن أسماء بنت أبی بکر رضی اللہ عنہا کے لخت جگر اور ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں مہاجرین کے ہاں پیدا ہونے والے پہلے بچے ہیں، علیہ السلام ھ میں پیدا ہوئے، عبادت، فصاحت اور شجا عت میں ضرب المثل تھے، آگے چل کر بلادِ اسلامیہ، حجاز، نجد،مصر، عراق اور ایران اور تمام مشرقی علاقوں کے حکمران بنے اور 73 ھ میں حجاج بن یوسف کی فوجوں کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے مکہ مکرمہ میں شہید ہوئے۔
4۔ عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما کو باوجود نوعمری کے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اپنی شوریٰ کی مجلسوں میں بدری صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ بٹھاتے تھے، ایک مرتبہ ایک