کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 154
غور کرنے لگے،عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما جو اس مجلس میں سب سے چھوٹے تھے، فرماتے ہیں : "میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے، لیکن جب میں نے دیکھا کہ ابوبکر اور عمر رضی اﷲ عنہما جیسی شخصیتیں خاموش ہیں تو میں بھی شرماکر خاموش رہ گیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" وہ کھجور کا درخت ہے۔"پھر میں نے اپنے دل کی بات اپنے والدعمررضی اللہ عنہ کو بتلائی تو انہوں نے کہا :"لَئِنْ تَکُوْنَ قُلْتَہَا لَکَانَ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ کَذَاوَ کَذَا "جانِ پدر!اگریہ بات تم بتائے ہوتے تو یہ (عزت) میرے لئے کئی چیزوں سے زیادہ بہتر ہوتی "( بخاری :61 مسلم: 2811 )
اس واقعے سے معلوم ہوا کہ عمررضی اللہ عنہ نے اپنے لڑکے کا حوصلہ بڑھایا کہ اگر تم یہ بات اس مقدس مجلس میں بتلائے ہوتے میرے لئے زبردست روحانی خوشی کا باعث بنتی
2۔ عن سہل بن سعد الساعدی رضی اللّٰہ عنہ أنّ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أُتِیَ بِشَرَابٍ، فَشَرِبَ مِنْہُ وَعَنْ یَمِیْنِہِ غُلَامٌ وَعَنْ یَسَارِہِ الْأََٔلشْیَاخُ۔ فَقَالَ لِلْغُلَامِ : " أَتَأْذَنُ لِیْ أَنْ أُعْطِیَ لِھٰؤُلَائِ ؟ " فَقَالَ الْغُلَامُ : ’’ لَا وَاللّٰہِ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لاَ أُوْثِرُ بِنَصِیْبِیْ مِنْکَ أَحَدًا۔" ( بخاری :2451 مسلم 2030:)
ترجمہ : رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں ایک ( دودھ کا ) پیالہ پیش کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے تھوڑا پیا، آپ کے داہنی جانب ایک لڑکا تھا اور بائیں جانب عمر رسیدہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکے سے فرمایا :" اگر تم اجازت دو تو میرا بچا ہوا دودھ ان لوگوں کو دوں ؟ " لڑکے نے جواب دیا :" اﷲ کی قسم ! ہرگز نہیں، آپ کے دستِ مبارک سے ملا ہوا حصّہ، کسی کو دینا مجھے ہرگز گوارہ نہیں۔"
اس عظیم دانش مندی کا مظاہرہ کرنے والے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچیرے بھائی، حبر