کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 153
جب بچوں کو الگ تھلگ رکھا جائے اور انہیں دوسرے بچوں سے نہ ملنے دیا جائے، یا رشتہ داروں کی مجالس میں نہ شریک کیا جائے تو ان میں شرم کا مادہ برقرار رہتا ہے جو آگے چل کر ان کی شخصیت کو نہ صرف بگاڑ سکتا ہے بلکہ ان میں احساسِ کمتری پیدا کرکے زندگی کے ہر میدان میں ناکام کرسکتا ہے۔ اسلئے والدین کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دوسروں سے ملنے جلنے اور ہنسنے بولنے اور تبادلہء خیالات کرنے کا موقع فراہم کریں۔دوستوں کی مجلس، رشتہ داروں کی محفل، خوشی اور غمی کے تمام اجتماعات میں بچوں کو بھی شریک کریں، بالخصوص دینی مجلسوں،علماے کرام کی محفلوں اور دینی اجتماعات میں اپنے بچوں کو ساتھ رکھیں تاکہ ان میں بھی دین کا شعور جاگے، خود اعتمادی بڑھے اور ان میں ہر شخص کے سامنے حق بات کہنے کا جذبہ پیدا ہو اور ان پُر وقار مجلسوں کی بدولت بچوں میں بھی وقار اور تمکنت پیدا ہو۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے زیادہ اور کونسی مجلس مبارک ہوسکتی ہے ؟ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں نوخیز بچے بھی شریک ہوتے اور اپنے ظرف کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال سے دین سیکھتے، بلکہ دین کا ایک بڑا حصّہ انس بن مالک، عبد اﷲ بن عمر اور عبد اﷲ بن عباس7جیسے نوخیز صحابہ کرام کے ذریعے امّت تک پہنچا اس سلسلے میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک مجلسوں کی چند جھلکیاں درجِ ذیل ہیں 1۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک مبارک مجلس میں لوگوں سے ایک سوال کیا : " إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجْرَۃً لَا یَسْقُطُ وَرْقُہَا، وَإِنَّہَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ، فَحَدِّثُوْنِیْ مَا ھِیَ ؟" بتلاؤ! وہ کونسا درخت ہے جو سدا بہار ہے جس پر کبھی"پت جھڑ" نہیں آتا ؟ اور وہ ( اپنی افادیت میں ) مسلمان کی طرح ہے۔ لوگ جنگل کے درختوں کے متعلق