کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 149
( تلمیذ حضرت شاہ عبد العزیز صاحب رحمہ اللہ و خلیفہ حضرت سیّد احمد شہید رحمہ اللہ ) کے خاندان کے ایک بزرگ تھے، مجسٹریٹ نے ان کے پاس چپراسی بھیج کر عدالت میں طلب کیا، انہوں نے فرمایا کہ :" میں نے قسم کھائی ہے کہ فرنگی کا منہ کبھی نہ دیکھوں گا" مجسٹریٹ نے کہا کہ :" آپ میرا منہ نہ دیکھیں، لیکن تشریف لے آئیں، معاملہ اہم ہے، اور آپ کے یہاں تشریف لائے بغیر فیصلہ نہیں ہوسکتا" وہ بزرگ تشریف لائے اور پیٹھ پھیر کر کھڑے ہوگئے، معاملہ ان کی خدمت میں عرض کیا گیا اور دریافت کیا گیا کہ آپ کا اس بارے میں کیا علم ہے ؟ ہندوؤں اور مسلمانوں کی نگاہیں ان کے چہرے پر ہیں اور کان ان کے جواب پر لگے ہوئے تھے، جس پر اس اہم معاملے کا فیصلہ ہونا ہے۔ ان بزرگ نے فرمایا کہ :"صحیح بات تو یہ ہے کہ جگہ ہندوؤں کی ہے، مسلمانوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں”۔ عدالت کا فیصلہ ہوگیا، جگہ ہندوؤں کو مل گئی، مسلمان مقدمہ ہار گئے، لیکن اسلام کی اخلاقی فتح ہوئی، صداقت اور اسلامی اخلاق کے ایک مظاہرے نے چند گز زمین کھوکر بہت سے غیر مسلم انسانوں کے ضمیر اور دل ودماغ جیت لئے، بہت سے ہندو اسی دن ان کے ہاتھ پر مسلمان ہوگئے۔( کتاب مذکور : صفحہ 360) چوری اور دھوکہ دہی سے اجتناب والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو چوری، دھوکہ دہی اور اس طرح کی مذموم عادات سے دور رکھیں اور ان میں ہمیشہ یہ احساس پیدا کریں کہ اﷲ تعالیٰ ان کی ہر حرکت کو دیکھ رہا ہے، یوں تو اس طرح کی رذیل برائیاں ایسے معاشرے میں پائی جاتی ہیں جو دینی اور معاشی طور پر پس ماندہ ہو، جہاں صرف شکم سیری مقصد