کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 143
بُری حرکتوں سے باز رکھنا تربیتِ اولاد میں ضروری ہے کہ بچوں سے محبت اور شفقت رکھتے ہوئے انہیں غلط کاموں اور حرکتوں اور باتوں سے روکیں، اس لئے کہ بچوں کی بعض عادتیں اگر چہ کہ ان کے بچپن میں بری نہیں لگتیں، بلکہ اس پر تو بعض ماں باپ عش عش کر اٹھتے ہیں، اور انہیں اس بد تمیزی پر اپنے بے جا پیار سے نوازتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بچے کے دل میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ یہ واقعی کوئی اچھا کام ہے جس پر مجھے شاباشی مل رہی ہے، آگے چل کر وہ لڑکا اسی بگاڑ کے راستے پر چل پڑتا ہے، پھر اپنے ماں باپ اور معاشرے کے لئے ایک ناسور بن جاتا ہے، اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"مَا مِنْ مَوْلُوْدٍ اِلاَّ یُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ فَاَبَوَاہُ یُہَوِّدَانِہِ اَوْ یُنَصِّرَانِہِ أَوْ یُمَجِّسَانِہِ کَمَا تُنْتَجُ الْبَھِیْمَۃُ بَھِیْمَۃً جَمْعَائَ فَھَلْ تُحِسُّوْنَ فِیْھَا مِنْ جَدْعَائَ ؟‘‘ ثُمَّ یَقُوْلُ ابو ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ، فِطْرَۃَ اللّٰہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْھَا الآیۃ۔[1] ترجمہ : ہر پیدا ہونے والا فطرت ( فطرت سے مراد تمام سلف صالحین اور اہلِ علم کے نزدیک اسلام ہے) پر پیدا ہوتا ہے لیکن اسکے ماں باپ اُسے یہودی یا عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں، جیسے کہ جانور اپنی ماں کے پیٹ سے صحیح سالم پیدا ہوتا ہے کیا تم اس میں کسی کو کان یا ناک کٹا پاتے ہو ؟ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فِطْرَۃَ اللّٰہ ِاللَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْھَا(یہ اﷲ کی فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا )تلاوت فرمائی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچوں کو ان کی فطری سادگی سے ہٹانے میں والدین کا زبردست کردار رہتا ہے۔لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول وعمل سے اہلِ دنیا کو بچوں
[1] بخاری: کتاب الجنائز1358-۔4775۔مسلم : کتاب القدر22؍23۔