کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 131
یا یہ دُعا پڑھے = (2) سُبْحَانَکَ اَللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلاَإِلٰہَ غَیْرُکَ۔(مسلم :918 )اے اﷲ! تو پاک ہے اپنی تعریف کے ساتھ، تیرا نام با برکت ہے اور بلند ہے تیری شان اور تیرے سوا کوئی سچّا معبود نہیں۔
تعو ّذ =دعائے استفتاح کے بعد" اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ" پڑھے
تسمیہ =اس کے بعد"بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ " پڑھے۔(بخاری ومسلم )
سورۂ فاتحہ =اس کے بعد سورۃ فاتحہ پڑھے، کیونکہ یہ نماز کا رکن ہے اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی،جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے " لَاصَلَاۃَ لِمَن لَّمْ یَقْرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ "(بخاری :756مسلم900: )"جو نماز میں سورہء فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی " نیز سورۃ فاتحہ ایک ایک آیت کرکے پڑھنی چاہئے۔
آمین =سورۃ فاتحہ کے اختتام پر آمین کہیں،اگر اکیلے ہوں یا سرّی نمازوں ( جن میں قرأت آہستہ ہوتی ہے جیسے ظہر اور عصر میں، امام کے پیچھے ہوں تو آمین آہستہ کہیں،اگر نماز جہری ہو (جس میں قرأت بلند آواز سے کی جاتی ہے جیسا کہ فجر مغرب اور عشاء وغیرہ ) تو خواہ آپ امام ہوں یا مقتدی بلند آواز سے آمین کہیں۔
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر المغضوب علیھم ولا الضآلین پڑھا اور پھر بلند آواز سے آمین کہا۔ (ترمذی، ابوداؤد)
حضرت عطاء بن ابی رباح ؒ فرماتے ہیں کہ میں نے دو سو صحابہ کرام کو دیکھا کہ بیت اﷲ میں جب امام"ولا الضآلین"کہتا تو سب بلند آواز سے آمین کہتے (بیہقی)
دوسری سورت ملانا =نمازی اگر اکیلا نماز ادا کررہا ہو یا خود امام ہو تو اسے پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی دوسری سورت بھی پڑھنی چاہئے(بخاری ومسلم )