کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 125
وہ نہ ملنے والی چیزوں پر رنجیدہ نہیں ہوتا۔ اور جو بغاوت کی تلوار بلند کرتا ہے، وہ اسی سے مارا جاتا ہے۔ اور جو اپنے بھائی کیلئے کنواں کھودتا ہے، تو وہ اسی میں گرتا ہے۔جو اپنے بھائی کی پردہ دری کرتا ہے، تو اسکی اولاد کی بھی پردہ دری ہوگی۔اور جو اپنی غلطیاں بھول جاتا ہے اسے دوسروں کی غلطیاں بڑی لگتی ہیں۔ جو خود پسندی میں مبتلا ہوگا، وہ گمراہ ہوجائے گا۔اور جو اپنی عقل کو کافی سمجھے گا، وہ ٹھوکر کھائے گا۔اور جو لوگوں پر تکبر کرے گا، وہ ذلیل ہوگا۔اور جو ذلیل لوگوں کی صحبت میں رہے گا،وہ حقارت پائے گا۔اور جو بری جگہوں میں جائے گا، اس پر تہمتیں لگیں گی۔ جو علماء کی صحبت اختیار کرے گا،اسکی عزت کی جائے گی۔ اور جو مذاق کرے گا، اسکی وجہ سے وہ ہلکا ہوگا۔اور جو شخص جو کام زیادہ کرے گا، اسی سے وہ مشہور ہوگا۔اور جو زیادہ بات کرے گا تو اس سے زیادہ خطا ئیں سرزد ہونگی، اور اس میں حیاء کم ہوگی اور جس میں حیاء کم ہوگی، اس کا تقویٰ کم ہوگا اور جس کا تقویٰ کم ہوگا، اس کا دل مردہ ہوجائے گا، اور جس کا دل مردہ ہوجائے گا تو وہ دوزخ میں داخل ہوگا۔میرے بچو ! حسن ادب ایک ایسی ترازو ہے جس پر لوگوں کو تولا جاتا ہے، اور اچھے اخلاق بہترین ساتھی ہیں۔ میرے بچو ! عافیت کے دس حصے ہیں، جس میں سے نو خاموشی میں رکھے گئے ہیں، سوائے اﷲ کی یاد کے۔ اور ان میں سے ایک نادان لوگوں کی مجلسوں کو چھوڑدینے میں ہے۔میرے بچو ! اسلام سے بھی بلند کوئی شرف نہیںاور تقویٰ سے بڑھ کر کوئی عزت نہیں۔ اور توبہ سے زیادہ کامیاب کوئی سفارشی نہیں۔ اور عافیت سے زیادہ خوب صورت کوئی لباس نہیں۔ میرے بچو !حرص، تھکاوٹ کی کنجی اور پریشانیوںکی سواری ہے"۔ (المستطرف فی کل فن مستظرف)