کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 124
وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰہًا وَّاحِدًا ج وَنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ ﴾ ترجمہ :کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب دنیا سے رخت سفر باندھ رہا تھا ؟ جب اس نے اپنے بچوں سے پوچھا، میرے بچو ! میرے بعد تم کس کی عبادت کروگے ؟ تمام بچوں نے کہا : ہم اسی ایک معبودِ برحق کی عبادت کریں گے جس کی پرستش آپ اور آپکے آباء واجداد ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق (علیہم السلام )کیا کرتے تھے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں۔ ( البقرہ : 133) بچوں کے متعلق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت: عن عبد اللّٰہ بن عمرو بن العاص عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ قال : "مُرُوْا أَوْلَادَکُمْ بِالصَّلَاۃِ وَہُمْ أَبْنَائُ سَبْعَ سِنِیْنَ وَ اضْرِبُوْہُمْ عَلَیْہَا وَہُمْ أَبْنَائُ عَشْرَ، وَفَرِّقُوْا فِی الْمَضَاجِعِ"۔(ابوداؤد495:بسندحسن) عبد اﷲ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"اپنے بچوں کوجب وہ دس سال کے ہوجائیں تو نماز کا حکم دو، دس سال عمر کو پہنچ جائیں تو انہیں نماز نہ پڑھنے پر مارو اور ان کے بستر الگ کردو"۔ سیدناعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اپنے بچوں کیلئے وصیت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات کے وقت اپنے بیٹوں کو جمع کرکے فرمایا: " میرے بچو ! کوئی بھی شر جسکے بعد جنت ملے، وہ شر نہیں۔ اور کوئی بھی خیر جسکے بعد دوزخ ہو، وہ خیر نہیں۔ تمام نعمتیں جنت کے مقابلے میں حقیر ہیں اور ہر مصیبت دوزخ کے مقابلے میں عافیت ہے۔میرے بچو ! جو شخص اپنے عیوب پر نظر رکھتا ہے وہ دوسرے کے عیبوں سے بے نیاز ہوجاتا ہے۔ اور جو اﷲ کی تقسیم پر راضی رہتا ہے،