کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 123
وعدے کے سچے اور رسول نبی تھے، وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوۃ کا حکم دیتے تھے اور اپنے رب کے پسندیدہ بندے تھے۔ نیز فرمان ہے:﴿یَآ اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا قُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا﴾(تحریم :6) ترجمہ :اے ایمان والو! اپنے آپکو اور اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔ حضرت لقمان حکیم رحمہ اﷲ نے اپنے لڑکے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ وَاِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِاِبْنِہٖ وَہُوَ یَعِظُہٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ ﴾( لقمان : 13) ترجمہ :( اس وقت کو یاد کرو) جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا : بیٹے ! اﷲ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، کیونکہ بلا شبہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ ﴿ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ وَاْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاصْبِرْ عَلٰی مَآ اَصَابَکَ ط اِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ ٭ وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ للِنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرْحًا ط اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ﴾ ( لقمان : 17۔18) ترجمہ :بیٹا ! نماز قائم کرنا، نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا اور جو بھی مصیبت تجھ پر آن پڑے صبر کرنا، کیونکہ یہ بڑے حوصلے کے کاموں میں سے ہے۔اور لوگوں کیلئے اپنے گال کو نہ پُھلا ( بطورِ تکبّر ) اور زمین پر اِترا کر نہ چل، ( اس لئے کہ ) یقینًا اﷲ تکبر کرنے والے اور شیخی بگھارنے والے کو پسند نہیں کرتا۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنی وفات کے وقت اپنی اولاد کو جمع کرکے انہیں یہ وصیّت فرمائی : ﴿ اَمْ کُنْتُمْ شُہَدَآئَ اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُ لا اِذْ قَالَ لِبَنِیْہِ مَا تَعْبُُدُوْنَ مِنْ م بَعْدِیْ ط قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰہَکَ وَاِلٰہَ اٰبَآئِکَ اِبْرَاہِیْمَ