کتاب: اولاد کی اسلامی تربیت - صفحہ 12
میں سوسائٹی کی وجہ سے نیک جذبات اور اچھے خیالات پیدا ہوجاتے ہیں۔
دوسری وہ سوسائٹی،جہاں غیر مسلم زیادہ ہوں، تہذیب وتمدن پر ان کا غلبہ ہو، تعلیمی نظام کے وضع کرنے اور چلانے والے وہ ہوں، تو ایسی سوسائٹی میں جو مسلم بچے زندگی گذارتے ہیں وہ بھی لازمًا ماحول سے متأثر ہوجاتے ہیں، والدین کی تربیت کے باوجود اولاد کا ان کے ہاتھ سے نکل جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس لئے ایسی سوسائٹی میں والدین کی ذمّہ داری اولاد کے حق میں دوچند ہوجاتی ہے، ہمارے ملک کا معاشرہ کچھ اسی قسم کا ہے۔
اکثر مسلم خاندان جو ملک کی آزادی کے بعد بڑھے پلے ان میں بہت سے گھر اسلامی تہذیب وتمدن اور اسلامی روایات سے خالی ہیں، ان کو اس کا احساس بھی نہیں ہے، بلکہ اس کو وہ لوگ ترقی اور تجدد پسندی کہتے ہیں، یہ در اصل سوسائٹی کے اثرات کا نتیجہ ہے، ایسے ماحول میں جو بچے بڑھتے اور پلتے ہیں وہ بھی اپنے گھر کی روایات سے متأثر ہوتے ہیں، چند ظاہری باتوں کے پابند بن کر اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔
اب تو چند سالوں سے حالات اور بھی بدل گئے ہیں، اب تو اکثریت کی تہذیب وتمدن اور انکی روایات اور رسموں کو بلا تکلف اپنانے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے، ان میں سے کچھ وہ لوگ ہیں جو کسی مجبوری کے شکار ہیں جیسے ملازمت وغیرہ کا مسئلہ ہے، اور کچھ وہ لوگ ہیں جو بخوشی اور بلا مجبوری اس تہذیب کو اپناتے ہیں، لہٰذا ایسے ماحول میں اولاد کی تربیت کا مسئلہ بڑا پیچیدہ اور مشکل ہے اتنا ہی ضروری بھی۔
بہت سے والدین اسلامی تعلیم وتربیت کے اصول سے نا بلد ہوتے ہیں، کچھ اسلئے