کتاب: اصول ومبادی پر تحقیقی نظر - صفحہ 95
رائے پر عمل کریں تو ہم حدیث وسنت کے الفاظ کو مترادف ومساوی پائیں گے یہ دونوں لفظ ایک دوسرے کی جگہ استعمال کئے جاتے ہیں اور ان دونوں کا مفہوم کسی قول فعل تقریر یا صفت کو سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب کرنا ہے البتہ اگر حدیث وسنت کے الفاظ کو ان اصول تاریخ کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ حقیقت نکھر کہ سامنے آتی ہے کہ ان دونوں کے استعمال میں لغت واصطلاح کے پیش نظر کچھ دقیق سا فرق بھی پایا جاتا ہے(علوم الحدیث ومصطلحہ للصبحی الصالح۔ص۱۱۳)
اگر حدیث وسنت کے لفظ کا انفرادی طور پر استعمال کیا جائے تو سنت سے مراد حدیث اور حدیث سے مراد سنت ہوتی ہے۔
ابن اثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’یقال فی ادلۃ الشرع الکتاب والسنۃ،ای القرآن والحدیث ‘‘شرعی دلائل میں کہا جاتا ہے کہ قرآن وسنت تو اس سے مراد ہوتا ہے قرآن وحدیث ‘‘(النھایہ فی غریب الحدیث،ص۳۶۸)
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ سنت سے مراد وہ عمل ہے جو صدر اوّل(پچھلے انبیاء سے چلا آرہا ہو۔اور اگر غامدی صاحب کے مبادی سنت کا کا غور سے مطالعہ کیا جائے تو انکی سنت سے مراد بھی کچھ اسی طرح ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ سنت کی اسی تعریف کو مان لیا جائے تو بھی حدیث اور سنت میں زیادہ فرق نہیں آتا۔کیونکہ ہمیں کس طرح معلوم ہوگا کہ کہ یہ عمل صدر اوّل سے چلا آرہا ہے ؟ تو اس کا معقول جواب یہی ہوسکتا ہے کہ اس کی معرفت ہمیں حدیث ہی کے ذریعے ہوگی اور صدر اوّل کے اسی عمل کو تسلیم کیا جائے گا جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کیا ہو یاعمل کرنے کا حکم دیا ہو۔اور یہ بھی ہمیں حدیث سے معلو م ہوگا۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ’’ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا ‘‘(المائدہ۔آیت ۴۸)