کتاب: اصول ومبادی پر تحقیقی نظر - صفحہ 92
متن کو دیکھے بغیر شرح سمجھنا نا ممکن ہے یعنی متن کو پہلے دیکھا جائے گا پھر شرح کو اسکے تابع دیکھا جائے گا جبکہ متن کو شرح کی رو سے سمجھا جاتا ہے لیکن غامدی صاحب اپنی عادت کے مطابق الٹی بات کہہ رہے ہیں۔حالانکہ خود غامدی صاحب نے شرح کی ہے اور پھر متن کو اس کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی ہے جیساکہ قرأئت کے اختلافات میں غامدی صاحب نے بیان کیا ہے کہ پہلے اپنی اسکیم کو تشکیل دیا ہے پھر اسکے مطابق قرآن کی آیات کا ترجمہ کیا ہے(دیکھئے ہمارموضوع اختلاف قرأء ت اور غامدی صاحب کے افترأت) غامدی صاحب متن سامنے رکھ کر جب شرح کواس وقت دیکھا جاتا ہے کہ جب متن کسی اور کا ہوتا ہے اور شرح کرنے والا کوئی دوسرا ہوتا ہے جیساکہ امتحانات میں طالب علم کو کسی شاعر کے اشعار کی شرح کا کہا جاتا ہے اور جب وہ طالبعلم ان اشعار کی شرح کرلیتا ہے تو پھراستاد اسی طالب علم کی شرح کی تصحیح کرتا ہے تو اسے متن کو سامنے رکھ کر اس طالب علم کی شرح کو دیکھنا پڑتا ہے لیکن جب صاحب متن خو د ہی اس کی شرح کرے تو اس طرح کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہاں پر بھی معاملہ کچھ اسی طرح ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو نازل کیا اور اسکی شرح وضاحت خود اللہ تعالیٰ ہی نے اپنے نبی کے ذریعے بیا ن فرمائی ہے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ ‘‘(القیامہ ۷۵۔آیت ۱۹)پھر ہمارے ہی ذمہ ہے کہ ہم اسکی شرح کی وضاحت کریں اور دوسری جگہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’ وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ ‘‘(النحل ۱۶۔آیت ۴۴) اور ہم نے اس ذکر کو تمہاری طرف نازل کیا ہے تاکہ تم اسکی شرح وضاحت کردو جوان کی طرف اتارا گیا ہے۔ ایک آیت میں اللہ تعالیٰ کہہ رہا ہے کہ اس قرآن کی شرح وضاحت ہمارے ذمہ ہے اور