کتاب: اصول ومبادی پر تحقیقی نظر - صفحہ 77
خَيْرًا)سورہ البقرہ آیت ۱۵۸)شب وروز کی پانچ لازمی نمازوں کے ساتھ نفل بھی پڑھی ہیں،اور رمضان کے روزوں کے علاوہ نفل روزے بھی رکھیں ہیں نفل قربانی بھی کی ہے لیکن ان میں کوئی چیز بھی اپنی اس حیثیت میں سنت نہیں ہے۔ غامدی صاحب کا پانچواں اصول یہ ہے کہ: وہ چیزیں جو محض بیان فطرت کے طور پر آئی ہیں وہ بھی سنت نہیں ہیں۔ غامدی صاحب کا چھٹا اصول یہ ہے کہ: وہ چیزیں بھی سنت نہیں ہوسکتیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی رہنمائی کے لئے انہیں بتائی تو ہیں لیکن اس رہنمائی کی نوعیت ہی پوری قطعیت کے ساتھ واضح کررہی ہے کہ انہیں سنت کے طور پر جاری کرنا آپ کے پیش نظر ہی نہیں اس کی ایک مثال نماز میں قعدے کے اذکار ہیں۔ غامدی صاحب کا ساتواں اصول یہ ہے کہ :جس طرح قرآن خبر واحد سے ثابت نہیں ہوتا اسی طرح سنت بھی اس سے ثابت نہیں ہوتی۔(اصول ومبای میزان ۶۵) یہ وہ سنت کے سات اصول ہیں جنہیں غامدی صاحب سنت کے رہنما اصول کہتے ہیں غامدی صاحب نے رہنمااصول بغیر کسی دلیل کے پیش کئے ہیں ہم سب سے پہلے ان اصولوں کا جائزہ لیں گے اور پھر سنت کی اس تعریف کو بیان کریں جو محدثین وفقہاء نے بیان کی ہے غامدی صاحب کے پہلے اصول پر ہم نے تفصیلی بحث کی ہے۔ جواب:۔ غامدی صاحب کے دوسرے اصول کے مطابق علم وعقیدہ کا تعلق سنت سے نہیں ہے یہ ان کی کم علمی ہے گذشتہ آیتوں(یعنی سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر ۲۱ اور سورہ حشر کی آیت نمبر ۷)سے یہ