کتاب: اصول ومبادی پر تحقیقی نظر - صفحہ 60
امام ابن شھاب الزھری رحمہ اللہ پر طعن تنقید غامدی:۔ غامدی صاحب اس روایت کی سند سے متعلق رقمطراز ہیں: صحاح میں یہ اصلاً ابن شھاب زھری کی وساطت سے آئی ہیں۔ائمہ رجال انہیں تدلیس اور ادراج کا مرتکب تو قرار دیتے ہی ہیں(اصول ومبادی میزان ۳۱) جواب:۔ اصول حدیث میں یہ بات واضح ہے کہ راوی پر جرح کردہ ایک دو اقوال کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ تمام اقوال اور راوی کے پورے حالات کو دیکھنے کے بعد فیصلہ کیا جاتاہے۔لیکن غامدی صاحب نے اپنے استاد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بغیر کسی دلیل کے امام فی الحدیث ابن شھاب الزھری رحمہ اللہ کو مجروح قراردے دیا۔ مکحول رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن شھاب سے زیادہ سنت کو جاننے والا کوئی نہیں تھا۔ ھذلی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں حسن رحمہ اللہ اور ابن سیرین رحمہ اللہ کے ساتھ بیٹھا لیکن میں نے زھری جیسا کسی کو نہیں دیکھا۔ سلیمان بن حبیب المحاربی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کہا اگر تمہارے پاس زھری رحمہ اللہ کی سند سے کوئی روایت آئے تو اسے اپنے دونوں ہاتھوں سے مضبوطی سے تھام لو۔(التمھید شرح مؤطا جلد ۳ ص ۴،۶) ابن المدینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں حجاز میں علم ثقات کا دارومدار زھری رحمہ اللہ اور عمر وبن دینار رحمہ اللہ پر ہے(تذکرۃ الحفاظ جلد ۱ ص ۱۳۹)