کتاب: اصول ومبادی پر تحقیقی نظر - صفحہ 6
اور انہوں نے اس کی تحریف وتبدیل اور عوض لانے سے گزیر تک نہیں کیا!
اور انہوں نے تقدیس افکار اہل غرب کو لوگوں کے سامنے رکھا اور عربی کلچر اور ثقافت کی تعظیم بیان کی۔اسی طرح انہوں نے غربی طرز زندگی کو ایک بہترین،معقول،قابل تعریف اور لائق اخذطریقہ قرار دیا۔
عرب ممالک میں اس فکر کے پھلانے اور پاشان کرنے کی ذمہ داری جمال الدین افغانی اور اس کے شاگرد خاص محمد عبدہ اور سید رشید رضا،احمد امین،توفیق صدقی،محمود شلتوت اور محمود ابوریہ نے لیا۔اور انہوں نے کٹریچر،مجلے اور کتابیں جیسے فجر الاسلام،ضحی الاسلا م اور الاضواء علی السنۃ المحمد یہ و غیرہ۔۔۔کے ذریعے سے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے ہر ممکن کوشش کی۔
اور دوسرے ذرائع سے بھی انہوں نے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔اس فکر کے علم بردار مصراور اس کے ارد گرد عرب ممالک میں تاحال موجود ہے۔
البتہ عرب کے علاوہ دوسرے ممالک میں ایک قرن یا اس سے کم وبیش پہلے ایک فرقہ پیدا ہوا جس کا یہ نظریہ ہے کہ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)کا مقصد صرف لوگوں تک قرآن کریم کو پہنچانا ہے اور بس۔
برصغیر پاک وہند میں اس گراں قدر خدمت کی ذمہ داری عبداللہ چکڑالوی،احمد الدین امرتسری،غلام احمد پرویز اور غلام احمد قادیانی نے لی ہے۔اسی طرح انہوں نے اپنے ضمیروں کو دشمنان اسلام اور مستعمرین غرق کے ہاتھوں بیچ دیا۔اسی اثناء میں اللہ تعالی نے علمائے اسلام جیسے ثناء اللہ امرتسری وغیرہ کی صورت میں میدان میں اتارا،علمائے حق نے تمام میدانوں میں علم برداران باطل کا مقابلہ کیا اور ان کے اس خطرناک حملہ کا بھر پور جواب دیا۔
بڑے افسوس کی بات یہ ہے کہ اس طرز فکر کے حاملین کی نشأت آج کل پاکستان خصوصا لاہور اور کراچی میں ہورہی ہے اور وہ سنت رسول سے کلی طور پر یا ان فرامین جو ان کی نا قص عقلوں