کتاب: اصول ومبادی پر تحقیقی نظر - صفحہ 43
ایسی تفسیر جس سے بات کا بتنگڑ بن جائے اور خود انہی کی بات کا رد ہوجائے بے کار اور باطل ہے۔ صحیح بات یہی ہے کہ قرآن اور میزان دو علیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں وگرنہ نتائج مذکورہ آپ کے سامنے ہیں ان نتائج کو کوئی ادنیٰ سا مسلمان بھی نہیں مانے گا یہاں تک کہ غامدی صاحب بھی نہیں مانیں گے۔ قرآن کی تحدید وتخصیص اصول غامدی:۔ غامدی صاحب اپنے قواعد وضوابط کی مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں : قرآن مجید کی یہ حیثیت،جو اس نے خود اپنے لئے ثابت قرار دی ہے لہٰذا اس کی بنیاد پر جو باتیں قرآن کے بارے میں بطور اصول ماننی چاہئے وہ یہ ہیں۔ پہلی یہ کہ قرآن سے باہر کوئی وحی خفی یا جلی یہاں تک کہ خدا کا پیغمبر بھی جس پر یہ نازل ہوا ہے،اس کے کسی حکم کی تحدید وتخصیص یا اس میں کوئی ترمیم وتغیر نہیں کرسکتا دین میں ہر چیز کے ردوقبول کا فیصلہ اس کی آیات بینات کی روشنی میں ہوگا(اصول ومبادی میزان صفحہ ۲۴) اسی طرح کی بات کو غامدی صاحب نے حدیث اور قرآن کا باب باندھ کر بیان کیا ہے وہ رقمطراز ہیں : چوتھے سوال کا جواب یہ ہے کہ حدیث سے قرآن کے نسخ اور اس کی تحدید وتخصیص کایہ مسئلہ محض سوء فھم اور قلت تدبر کا نتیجہ ہے اسی طرح کا کوئی نسخ یا تحدید وتخصیص سرے سے واقع ہی نہیں ہوئی کہ اس سے قرآن کی یہ حیثیت کہ وہ میزان اور فرقان ہے کسی لحاظ سے مشتبہ قرار پائے(اصول ومبادی میزان ۳۶)