کتاب: اصول ومبادی پر تحقیقی نظر - صفحہ 42
لئے بغیر پڑھنے کی ترغیب دے رہے ہیں لیکن خود ان کا عمل اسکے برعکس ہے۔’’ وَالْمِيزَانَ ‘‘ میں(و)عطف کے لئے اور مغایرت کے لئے استعمال ہوا ہے اس بات کی واضح دلیل سورہ حدید کی یہ آیت ہے۔’’ لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ ‘‘(سورہ حدید ۵۷ آیت ۲۵)یقینا ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل فرمائی ِ‘‘ غامدی صاحب کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے حق وباطل کے لئے قرآن اتارا ہے جو دراصل ایک میزان عدل ہے تاکہ ہر شخص اس پر تول کر دیکھ سکے کہ کیا چیز حق ہے اور کیا باطل اور تولنے کے لئے یہی چیزہے اس کے علاوہ دنیا میں کوئی اور چیز نہیں جس پر اسے تولا جاسکے۔(اصول ومبادی میزان صفحہ ۲۳) سورہ حدید کی آیت نمبر ۲۵ جو ہم نے پیش کی ہے اس میں یہ بات واضح ہے کہ اللہ رب العزت نے دیگر رسولوں کے ساتھ بھی کتاب اور میزان کا نزول فرمایا۔ اگر والمیزان میں(و)تفسیر کے لئے ہے تو نتائج اس طرح نکلتے ہیں۔ (۱) خاص قرآن ہی میزان نہیں رہ جاتا بلکہ دوسرے انبیاء پر جو کتابیں اتاری گئیں وہ بھی میزان بن جاتی ہیں۔ (۲) ان کتابوں پر بھی کسی چیز کو تول کر حق وباطل کا پتہ لگا یا جاسکتا ہے (۳) غامدی صاحب کی اس بات کا بھی رد ہوتا ہے قرآن کے علاوہ کوئی ایسی چیز نہیں جس پر اسے تولا جائے۔ (۴) اور اگر قرآن ہی میزان ہے تو کیا اللہ تعالیٰ نے دیگر رسولوں پر بھی قرآن نازل کیا تھا ؟ کیونکہ ان پر بھی کتاب ومیزان کا نزول ہوا تھا۔