کتاب: اصول ومبادی پر تحقیقی نظر - صفحہ 4
کے لئے ہیں۔قارئین کرام اس بات کو اچھی طریقے سے اپنے اذھان میں جاگزین کرلیں کہ سنت رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کے راستے پر چل کر ہی درحقیقت سلامتی اور عزت حاصل کی جاسکتی ہے اور جو لوگ سنت محمدیہ کے رستے کو ترک کرکر الحاد یونانی فلسفے اورباطل تاویلات کوقرآن فہمی کے لئے اپناتے ہیں اللہ رب العالمین نے ذلت اور رسوائی ان کا مقدر کردی ہے۔
عصر حاضر میں ان لوگوں کو دوگروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک تو وہ لوگ کہ جو دین اسلام کے اصولوں کو منہدم کرکے اصل اسلام کو منہدم کرنے کے درپے ہیں اوردوسرے وہ لوگ جو اپنی سی کوشش کرکے دین اسلام کی پابندیوں سے اپنی جان چھڑانا چا ہتے ہیں اور جب کبھی بھی ان مفسدوں کے باطل نظریات کو محسوس کیا گیا تو علمائے وقت نے ناصرف ان کی گردنوں کو موڑ ڈالا بلکہ ان کی جھوٹی زبانوں کو جڑ سے اکھیڑ دیا۔اللہ ان کو ہلاک کرے۔یہ کس قسم کے باطل نظریات لے آتے ہیں۔آج جب ایک طرف امت اسلامیہ مختلف مصائب اور فتنوں کا شکار ہے تو دوسری طرف الحاد اور ارتداد وزندقہ ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کی صفوں میں پنپنے کی کوشش کررہے ہیں اور اصول شریعت(کہ جس کو امام الانبیاء(صلی اللہ علیہ وسلم)آپ کے صحابہ اور خیروالقرون پر مبنی ایک کثیر جماعت نے ترتیب دیا تھا)مسخ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔درحقیقت یہ لوگ مستشرقین کے نظریات سے متاثر ہوکر ان کے پیچھے چل نکلے ہیں ان لوگوں نے اپنی گندی اور ناقص عقل کو سنت رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کے جانچنے کا معیار بنا رکھا ہے کہ اگر سنت نبوی(صلی اللہ علیہ وسلم)عقل کے موافق ہو تو قبول کرتے ہیں وگرنہ رد کردیتے ہیں سنت نبوی(صلی اللہ علیہ وسلم)پر طعن وتشنیع کرکے یہ لوگ اپنی اور اپنے باطل نظریات کی تشفی یہی لوگ دور حاضر کے ملحد اور منافق ہیں کہ جو اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھانا چاہتے ہیں مگر اللہ رب العالمین اپنے نور کو پورا کرے گا اگرچہ کفار کو یہ بات ناگوار کیوں نہ گزرے۔ان ملحدوں کا تو یہ حال ہے کہ یہ نہیں جانتے کہ ایمان بااللہ کا تصور ایمان بالرسالۃ اور آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)کو حاکم مانے بغیر پورا ہو ہی نہیں سکتا اس لئے کہ حاکمیت اور قضاء دو چیزوں پر موقوف ہیں(1)قرآن(2)رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)۔ان دونوں میں سے کسی ایک پر بھی عدم ایمان