کتاب: اصول ومبادی پر تحقیقی نظر - صفحہ 35
ترجمہ: اور ہم نے تمہاری طرف اس ذکر کو نازل کیا تاکہ تم اس کی وضاحت کردو جو ان کی طرف اتارا گیا ہے‘‘(سورۃ النحل،آیت ۴۴)
مثلاً قرآن میں ایک آیت مذکور ہے :
’’وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّک‘‘
ترجمہ:’’ اور ہم نہیں اترتے مگر تمہارے ربّ کے حکم سے ‘‘(سورۃ مریم،آیت ۶۴)
اگر ہم اس سے قبل آیت کا مطالعہ کریں اور پھر اس آیت پر غور کریں تو یہ آیت بغیر حدیث کے سمجھنا نا ممکن ہے اس لئے کہ اس آیت میں اور اس سے قبل آیت میں جمع متکلّم کے صیغے استعمال ہوئے ہیں۔مثلاًاس آیت سے قبل اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
’’تِلْکَ الْجَنَّۃُ الَّتِیْ نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَن کَانَ تَقِیّاً‘‘
ترجمہ: یہ وہ جنّت ہے جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے ان کو بناتے ہیں جو متقین ہیں‘‘(سورۃ مریم،آیت ۶۳)
اور اس کے فوراً بعد یہ آیت بھی موجود ہے:
’’وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّک‘‘
ترجمہ:’’ اور ہم نہیں اترتے مگر تمہارے ربّ کے حکم سے ‘‘(سورۃ مریم،آیت ۶۴)
اب اگر بغیر حدیث کے قرآن مجید کی روشنی میں اس کو حل کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ’’نعوذباللہ‘‘اللہ کا بھی کوئی ربّ ہے اور وہ اس کے حکم کے بغیر نازل نہیں ہوتا۔جبکہ صرف حدیث ہی اس اشکال کو واضح کر تی ہے،جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے:
’’عن ابن عباس قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم لجبریل مایمنعک ان تزورنااکثر مما تزورنافنزلت:’’وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّک‘‘(صحیح بخاری،کتاب التفسیر،تفسیر سورۃ مریم،حدیث ۴۷۳۱)
’’ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل سے فرمایا کہ ہماری کثرت زیارت