کتاب: اصول ومبادی پر تحقیقی نظر - صفحہ 30
کس لفظ کا ترجمہ ہے؟یہاں لفظ(اِنّ)استعمال ہوا جوتاکید کے لئے ہوتا ہے جس کا ترجمہ یقینا یا بلا شبہ وغیرہ کیا جاتا ہے۔لیکن غامدی صاحب کا لفظ(اِنّ)کا ترجمہ یہی شاعری کرنا بالکل غلط ہے اور خیانت ہے۔کیونکہ لفظ ’’یہی ‘‘حصر کیلیے استعمال ہوتا ہے جو عربی زبان میں اِنَّماَلفظ میں ہوتا ہے۔نہ کہ لفظ اِنَّ میں۔ اس قول کو غامدی صاحب نے اپنی دلیل کے طورپرپیش کیا ہے۔اور اس میں لفظ غریب استعمال ہوا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ غا مدی صاحب غرابتِ قرآن کو ثابت کر رہے ہیں۔جبکہ دوسری طرف اسکا انکار کررہے ہیں جب غامدی صاحب خود ہی اپنے کسی مئوقف پر متفق نہیں تو لوگوں میں کس طرح اتفاق اور اتحاد پیدا کر سکتے ہیں۔جس کی امت کو اس وقت اہم ضرورت ہے۔ اصول غامدی:۔ مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے غامدی صاحب لکھتے ہیں:چناچہ اس کے ترجمہ و تفسیر میں ہر جگہ اس الفاظ کے معروف معنی ہی پیش نظر رہنے چاہئے۔ان سے ہٹ کر اس کی کوئی تاویل قبول نہیں کی جا سکتی۔ (والنجم والشجر یسجدان:الرحمان۵۵)میں النجم کے معنی ستاروں ہی کے ہو سکتے ہیں ’’ الا اذا تمنیٰ‘‘(الحج:۲۲۔۵۲)میں الفاظ تمنیٰ کا مفہوم خواہش اور ارمان ہی ہے۔(اصول ومبادی میزان:۱۸،۱۹) جواب:۔ غامدی صاحب عربی زبان جوکہ قرآن وسنّت کی زبان ہے کی فصاحت و بلا غت اور اس کی وسعت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔عربی ایک وسیع زبان ہے جس میں ایک لفظ کے کئی معنی