کتاب: اصول ومبادی پر تحقیقی نظر - صفحہ 122
عبداللہ ابن المبارک کا ایک قول نقل کرتے ہیں عادل راوی کے متعلق۔’’ من کان فیہ خمس خصال یشہد الجماعۃ ولا یشرب ھذا الشراب ولا تکون فی دینہ خربۃ ولا یکذب ولایکون فی عقلہ شیٔ۔‘‘ جس شخص کے اندر پانچ خصلتیں ہوں وہ شخص عادل ہے(۱)نماز باجماعت کا پابند ہو(۲)نشہ نہ کرتا ہو(۳)دینی خربی اس کے اندر نہ ہو(۴)جھوٹا نہ ہو(۵)عقل سلیم کا حامل ہو۔قرآن کریم میں اللہ رب العالمین ارشاد فرماتا ہے : وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ۔(سورۃ التوبہ۔۱۲۲) مسلمان تمام کے تمام جہاد فی سبیل اللہ کے لئے نہ نکل پڑیں بلکہ کوئی ایک گروہ مسلمانوں میں سے نکلے دین کی فقاہت حاصل کرے۔ قارئین کرام۔یہ بات تو ایک مسلمہ حیثیت رکھتی ہے قرآن صرف اصول بیان کرتا ہے اور اسی قرآنی اصول کی رو سے مسلمانوں کی ایک جماعت محدثین کی شکل میں تفقہ فی الدین کے لیے ہمیشہ رحلات اور سفر میں مشغول رہی اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث جو کہ قرآن کی اصل تشریح وتوضیح ہے ان کو جمع کرنے اور فقہی ابواب پر مرتب کرنے میں ایک انتہائی اہم کردار اداء کیا۔ دین اسلام نام ہے قرآن وحدیث کا۔تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جن رواۃ کے ذریعے یہ دین ہم تک پہنچا وہ تو فقیہ نہ بن سکیں مگر جنہوں نے ان کے بیان کردہ چند چیزوں کو سیکھ کر فقیہ ہونے کے دعوے دار بن گئے تاریخ ابن خلکان میں یہ واقعہ مذکور ہے کہ اما م شافعی رحمہ اللہ سے امام محمد رحمہ اللہ نے جو کے(امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے تلمیذ رشید ہیں)سوال کیا کہ بتاؤ ہمارے استاد(ابو حنیفہ رحمہ اللہ)بڑے عالم تھے یا تمہارے استاد(امام مالک رحمہ اللہ)امام شافعی نے فرمایا میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ