کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 78
اللہ تعالیٰ قادر ہے اور ﴿فَقَدَرْنَا فَنِعْمَ الْقٰدِرُوْنَ﴾ (المرسلٰت: ۲۳) ’’ہم نے اندازہ کیا اور ہم بہتر قدرت والے، بہتر اندازہ والے ہیں ۔‘‘ سے اس کی توانائی آشکار ہے۔
اللہ تعالیٰ قادر ہے: ﴿وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاہُ مَنَازِلَ﴾ (یٰسٓ: ۳۹) ’’ہم نے چاند کی منزلوں کو مقدر کر رکھا ہے‘‘ سے زمین و آسمان کا زیر قدرت ہونا ثابت ہے۔
پس القادر اللہ تعالیٰ کا نام اس لیے بھی ہے کہ وہ قدرت والا ہے اور اس لیے بھی کہ قدر و اندازہ کا مالک ہے۔
قرآن مجید میں قَدِیْرٌ بھی بطور اسم پاک آیا ہے۔
﴿اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ﴾ (النحل: ۷۰)
’’اللہ تعالیٰ علم والا ہے، قدرت والا ہے۔‘‘
﴿وَ ہُوَ الْعَلِیْمُ الْقَدِیْرُ﴾ (الروم: ۵۴)
’’اللہ تعالیٰ تو علیم قدیر ہے۔‘‘
اور بطور وصف تو یہ ۳۷ مقامات پر آیا ہے۔
﴿وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾ (ہود: ۴)
’’اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
اَلْمُقْتَدِرُ ’’ہر طرح کی قدرت رکھنے والا‘‘
اس اسم میں بمقابلہ اسم قادر مبالغہ پایا جاتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کو قدرت تامہ و کاملہ حاصل ہے۔ کمالاتِ دائمیہ پر اسے اقتدارِ کلی ہے۔ قرآن مجید میں ہے۔
﴿عِنْدَ مَلِیکٍ مُقْتَدِرٍ﴾ (القمر: ۵۵)
’’قدرت والے بادشاہ کے پاس۔‘‘
﴿اَخْذَ عَزِیْزٍ مُقْتَدِرٍ﴾ (القمر: ۴۲)