کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 5
ساتھ فضل اپنے کے، اپنے غیر سے۔‘‘
اَلرَّحْمٰنُ ’’بہت زیادہ رحم کرنے والا‘‘
رحمن اور رحیم دونوں کا اشتقاق رحمت سے ہے، مگر ہر دو اسماء میں خصوصیات جداگانہ بھی ہیں ۔
الرحمن علمیت کے لحاظ سے اسم اللہ کے برابر برابر ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اللہ کہو یا رحمن کہو:
﴿قُلِ ادْعُوا اللّٰہَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ اَیًّامَّا تَدْعُوْا فَلَہُ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی﴾ (بنی اسرائیل: ۱۱۰)
’’کہہ دیجیے کہ اللہ کو اللہ کہہ کر پکارو یا رحمن کہہ کر، ان میں سے کچھ بھی کہہ لو، اللہ کے تو سب نام ہی بہتر ہیں ۔‘‘
اب یاد رکھنا چاہیے کہ کفارِ قریش اسم اللہ سے تو واقف تھے، مگر اسم رحمن سے ان کو ذرا واقفیت نہ تھی۔
اسم اللہ کے متعلق آیاتِ ذیل پر غور کرو کہ کفار اس اسم کا استعمال کیوں کر کرتے تھے۔
۱: … ﴿وَ لَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ﴾ (العنکبوت: ۶۱)
’’اگر تو ان سے پوچھے گا کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے بنایا؟ اور سورج چاند کو کس نے کام میں لگایا؟ تو وہ کہہ دیں گے، اللہ نے۔‘‘
۲:… ﴿وَ لَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ نَّزَّلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَحْیَا بِہِ الْاَرْضَ مِنْ بَعْدِ مَوْتِہَا لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ﴾ (العنکبوت: ۶۳)