کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 4
الْکِبْرِیَائُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾[1] دعائے سیّد الاستغفار: ((اَللّٰہُمَّ أَنْتَ رَبِّیْ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِی وَأَنَا عَبْدُکَ وَأَنَا عَلٰی عَہْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَأَبُوْئُ لَکَ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْ لِیْ فَإِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ)) (بخاری) ’’یا اللہ میرا پروردگار تو ہی ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں ۔ تیرے عہد اور وعدہ پر اپنی استطاعت کے موافق قائم ہوں جو کچھ بھی میں نے کا اس کی بدی سے تیری پناہ کا خواہاں ہوں ۔ تیری جس قدر نعمتیں مجھ پر ہیں ان کا مجھے اقرار ہے۔ مجھے اپنے گناہوں کا بھی اقرار ہے۔ اب مجھے تو معاف کر دے، بے شک گناہوں کو صرف تو ہی معاف کر سکتا ہے۔‘‘ ((اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْہَمِّ وَ الْحُزْنِ وَ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَ الْکَسَلِ وَ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْبُخْلِ وَ الْجُبْنِ وَ أَعُوْذُبِکَ مِنَ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ وَ غَلَبَۃِ وَ قَہْرِ الرِّجَالِ)) (بخاری) ’’یا اللہ! میں تیرے ساتھ پناہ مانگتا ہوں ۔ اندیشہ اور غم سے اور پناہ مانگتا ہوں میں تیرے ساتھ ناتوانی اور سستی سے اور پناہ مانگتا ہوں تیرے ساتھ بددلی اور بخل سے اور پناہ مانگتا ہوں تیرے ساتھ قرض کے غلبہ اور لوگوں کے قہر سے۔‘‘ ((اَللّٰہُمَّ اکْفِنِیْ بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَ اَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ)) (ترمذی) ’’یا اللہ کفایت کر مجھ کو ساتھ حلال اپنے کے، حرام اپنے سے اور بے پروا کر مجھے
[1] ’’پس اللہ کی تعریف ہے، جو آسمانوں اور زمین اور تمام جہان کا پالنہار ہے۔ تمام بزرگی اور بڑائی آسمانوں اور زمین میں اس کی ہے، اور وہی غالب اور حکمت والا ہے۔‘‘ (الجاثیۃ: ۳۶-۳۷)