کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 32
۲:… ﴿فَاِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ﴾ (الانفال: ۳۹)
’’اللہ بندوں کے اعمال کو دیکھنے والا ہے۔‘‘
۳:… ﴿اِِنَّہٗ بِعِبَادِہٖ خَبِیْرٌ بَصِیْرٌ﴾ (الشوری: ۲۷)
’’بے شک وہ اپنے بندوں سے خوب خبردار او انہیں دیکھنے والا ہے۔‘‘
یہ اسم قرآنِ پاک میں کہیں اسم ’’سمیع‘‘ کے ساتھ اور کہیں اسم ’’خبیر‘‘ کے ساتھ مستعمل ہوا ہے۔
ہاں رب العالمین وہ ہے، جس نے انسان کو بھی سمیع و بصیر بنایا:
﴿فَجَعَلْنَاہُ سَمِیْعًا بَصِیْرًا﴾ (الدہر: ۲)
رب العالمین وہ ہے، جس نے مخلوق کے لیے بصائر کو نازل فرمایا ہے۔
﴿قَدْ جَآئَ کُمْ بَصَآئِرُ مِنْ رَّبِّکُمْ﴾ (الانعام: ۱۰۴)
’’تمہارے رب کی طرف سے بصائر آئی ہیں ۔‘‘
رب العالمین وہ ہے، کہ ابصار کو اس کا ادراک نہیں اور اسے ابصار کا ادراک حاصل ہے۔ ﴿لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ وَ ہُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصَارَ﴾ (الانعام: ۱۰۳) ’’ابصار اس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور وہ ابصار کا ادراک کر سکتا ہے۔‘‘
رب العالمین وہ ہے، جو ہماری سمع و بصر کا مالک ہے۔ ﴿اَمَّنْ یَّمْلِکُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ﴾ (یونس: ۳۱) ’’شنوائی و بینائی کا مالک کون ہے۔‘‘
رب العالمین وہ ہے، جس نے کان کی ہڈی کو سننا، آنکھ کو چربی کو دیکھنا،زبان کے گوشت کو بولنا سکھایا ہے۔
رب العالمین وہ ہے، جس نے کان کی ہڈی کو سننا، آنکھ کی چربی کو دیکھنا، زبان کے گوشت کو بولنا سکھایا ہے۔
رب العالمین وہ ہے، کہ سمندروں کی گہرائیاں ، رات کی تاریکیاں ، اس کی دید کے مانع نہیں ، دلوں کی حالتیں اور طبائع کے اطوار سب اس کی نظر کے سامنے ہیں ۔