کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 27
فتح کے معنی لغت میں کشائش و کشادگی کے ہیں ۔ کلید کو مفتاح اسی لیے کہتے ہیں ۔ فتح کے معنی فیروزی بھی ہیں ۔ کسی چیز کا پہلا حصہ مثلاً فواتح القرآن، قرآنِ مجید کی ابتدائی سورتیں ، فاتحہ الکتاب، سورۃ الحمد شریف، فتوح، موسمِ بہار کی پہلی بارش۔ اب دیکھو کہ قرآن مجید کن کن معانی میں استعمال کرتا ہے: ﴿وَ لَمَّا فَتَحُوْا مَتَاعَہُمْ﴾ (یوسف: ۶۵) ’’جب انہوں نے اپنا سامان کھولا۔‘‘ ﴿لَفَتَحْنَا عَلَیْہِمْ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآئِ﴾ (الاعراف: ۹۶) ’’ہم نے ان پر آسمانی برکتوں کی فراوانی کر دی۔‘‘ ﴿فَافْتَحْ بَیْنِیْ وَبَیْنَہُمْ فَتْحًا﴾ (الشعراء: ۱۱۸) ’’مجھ میں اور ان میں فیصلہ کر دے۔‘‘ ﴿اِِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًا﴾ (الفتح: ۱) ’’کہہ دے کہ قیامت کے دن کافروں کو اس روز کا ایمان کچھ نفع نہ دے گا۔‘‘ قیامت کو یوم الفتح کہا جس روز ساری حقیقت کھل جائے گی: ﴿قُلْ یَوْمَ الْفَتْحِ لَا یَنْفَعُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِیْمَانُہُمْ﴾ (السجدۃ: ۲۹) ’’بے شک (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کھلم کھلا فتح دی ہے۔‘‘ اب یہ غور کرو کہ فتاح جو اسمائے حسنیٰ میں سے ہے اس کا استعمال اسم عَلِیْمٌ کے ساتھ ہوا ہے: ﴿وَ ہُوَ الْفَتَّاحُ الْعَلِیْمُ﴾ (السباء: ۲۶) فَتَّاح وہی ہے، جو مشکلاتِ مہمات کو کھول دیتا ہے۔ فَتَّاح وہی ہے، جو دل کو حق کے لیے کھول دیتا ہے۔ فَتَّاح وہی ہے، جو زبان پر علوم کو جاری فرما دیتا ہے۔ فَتَّاح وہی ہے، جو انکشافِ علوم کے ساتھ آنکھوں کے پردے دُور کر دیتا ہے۔