کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 23
مِغْفَر کلاہ آہنی۔ غفیرہ زرہ آہنی اللہ تعالیٰ کا نام غفار اس لیے ہے کہ وہ اپنے بندوں کے گناہوں کو چھپا دیتا ہے۔ چھپا دینے کا مطلب یہ ہے کہ ہم لوگ گندی، قابلِ نفرت چیز پر مٹی ڈال دیتے ہیں اور اللہ پاک ہماری آلودگیوں کو اپنی بخشش و بخشائش سے دُور کر دیتا ہے۔ اسی مصدر سے غفور بھی آتا ہے، اور غافر الذنب بھی۔ لفظِ غفار قرآن مجید میں تین مقامات پر آیا ہے۔ سورہ نوح میں بحالتِ انفرادی ﴿اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا﴾ سورہ زمر و مومن میں ﴿اَلْعَزِیْزُ الْغَفَّارُ﴾ فرمایا گیا ہے اور عزت و قوت، قدرت و شوکت کے ساتھ غفران کی شان اور بھی عالی ہو جاتی ہے۔ حدیث ترمذی میں غفور آگے آئے گا، مگر غافر الذنب اس حدیث میں نہیں ہے۔ وَاسِعُ الْمَغْفِرَۃ، اَہْلُ الْمَغْفِرَۃِ، خَیْرُ الْغَافِرِیْنَ بھی ایسے اسماء مرکبہ ہیں جو اسی مصدر سے قرآنِ مجید میں مستعمل ہوئے ہیں اور یہ سب غفران کے مراتب کو بحیثیت وسعت و اہلیت و خیریت ظاہر کرنے والے ہیں ۔ اَلْقَہَّارُ ’’سب کو اپنے قابو میں رکھنے والا‘‘ قہر سے ہے قہر کے معنی چیرگی و غلبہ ہیں ۔ قَہَّار وہ ہے، جو ہر ایک غالب سے غالب تر ہے۔ جو ہر ایک زبردست کو زیر رکھنے والا ہے۔ سورۂ انعام میں ہے: ﴿وَ ہُوَ الْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ﴾ (الانعام: ۶۱) ’’وہ اپنے بندوں کے اوپر پورا غالب ہے۔‘‘ سورۂ اعراف میں فرعون کی زبان سے ہے: ﴿وَ اِنَّا فَوْقَہُمْ قَاہِرُوْنَ﴾ ’’ہم بنی اسرائیل پر پورا غلبہ رکھتے ہیں ۔‘‘ کسی انسان کا یہ دعویٰ کہ وہ کسی دوسرے انسان پر یا قوم پر یا ملک پر غلبہ تام رکھتا ہے،