کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 2
سوم: اِلٰہ لاہ سے مشتق ہے، جس کے معنی بلند شان ہیں ۔
اللہ وہ ہے، جو الوازماتِ مادہ سے برتر و اعلی ہے۔
اللہ وہ ہے، جو زمان و مکان کے احاطہ سے ارفع و بلند ہے۔
اللہ وہ ہے، جو ذوی العقول کے وہم و گمان و فہم و ادراک سے بالاتر ہے۔
چہارم: لَاہ یلیہَ لیہا و لاہا[1] سے مشتق ہے۔ جس کے معنی احتجاب ہیں ، یعنی:
اللہ وہ ہے، جس کی ذات عقول سے محجوب ہے۔
اللہ وہ ہے، جس کے نور کا انکشاف ارواحِ نوریہ کے لیے ستر کبریٰ ہے۔
اللہ وہ ہے، جس کا کمال ہی ناقصین کے لیے حجاب ہے۔
پنجم: اَلَہَ الْفَصِیْل سے بنا ہے۔ یعنی بچہ کا اپنی ماں کی طرف احتجاج مند ہونا، یعنی:
اللہ وہ ہے، کہ سب اس کے محتاج ہیں ۔
اللہ وہ ہے، کہ آفات و مصائب میں اسی کی جانب بازگشت کی جاتی ہے۔
اللہ وہ ہے، کہ تضرع و الحاح ہی کے ذریعہ سے ہماری رسائی اس کی آستان تک ہو سکتی ہے۔
ششم: اَلِہَ اَلْہً (سمع) سے بنا ہے۔ محاورہ ہے۔ اَلْہَ عَلٰی فُلَانٍ کسی چیز سے گھبرا کر کسی کی پناہ لینا۔ اَلْہَ اِلَہْ اس کی پناہ ڈھونڈھی، یعنی:
اللہ وہ ہے، جو خوف و ہراس کے وقت بندوں کی پناہ ہے۔
اللہ وہ ہے، جو تمام عالم کی تکیہ گاہ ہے۔
اللہ وہ ہے، جس کی حفاظت میں تمام مخلوق اپنے اپنے اعداء کی دستبرد سے محفوظ ہے۔
اللہ ہی ہے، جو اپنی رحمت سے سب کو پالتا ہے، جو اپنے رحم سے بندوں کو پیار کرتا ہے، جو اپنے فضل سے خاص بندوں کو بڑھاتا ہے، جو اپنی لطف و عطوفت سے سب کے
[1] تیسرا، چوتھا معنی: لاہ یلیہ لیہا سے مشتق ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے تفسیر بیضاوی میں سورۂ فاتحہ کی تفسیر۔ (عبدالعزیز علوی)