کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 19
آیا ہے۔ اَلْمُتَکَبِّرُ ’’بڑائی اور بزرگی والا‘‘ کِبر سے بنا ہے۔ کِبر کے معنی رفعت، شرف، بزرگی ہیں ۔ اہلِ دنیا کا نام متکبر اس لیے برا ہے، کہ ان میں درحقیقت رفعت و شرافتِ ذاتی ذرہ نہیں ہوتی۔ اضافی اوصاف سے وہ جھوٹے غرور میں آ کر متکبر بن جاتے اور اپنی نوع کے دیگر انسانوں کو حقیر و ذلیل سمجھنے لگتے ہیں ۔ اس جھوٹ کی بزرگی پر اترانے والوں کی علامت یہ ہے کہ ہر چند ان کی بات بات میں غرور تکبر بھرا ہوا ہوتا ہے، لیکن اس پر کسی وقت اگر کوئی ان کو متکبر کہہ دے تو اسے برا مناتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے، جسے حقیقۃً کبریائی حاصل ہے، اور وہی ہے جو اپنی صفت میں اپنے آپ کو متکبر کہہ سکتا ہے۔ اہلِ دنیا کی صفت میں یہ لفظ سورۂ مومن و نحل و زمر میں مستعمل ہوا ہے، اور اللہ تعالیٰ کی صفت میں صرف ایک مقام یعنی سورۂ حشر میں آیا ہے۔ متکبر جب کہ اسمائے حسنیٰ میں سے ہے، تو اس کے معنی یہ ہیں : وہ معبود جو اپنے علو و برتری میں سب سے اعلیٰ و ارفع ہے، جو صفات ذمیمہ اور اخلاقِ رذیلہ سے برتر و بالا ہے۔ کبریائے ذاتی، استعلائے نفسی اور ہر ایک کبیر سے برتری نے اسی وصفی نام کو ذاتِ سبحانی پر صادق کر دیا ہے۔ اَلْخَالِقُ ’’پیدا کرنے والا‘‘ یہ اسم ’’خلق‘‘ سے بنا ہے اور خلق کے معنی تقدیر و اندازہ ہے۔ خالق وہ ہے، جس نے ماہیات کا اندازہ اور ذوات کا تعین فرمایا، جو حقائق کو عدم سے وجود میں لایا۔ ﴿اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ﴾ (الاعراف: ۵۴) ’’اللہ تمہارا رب ہے، جس نے آسمانوں اور زمین کو بنایا۔‘‘