کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 17
الغرض اللہ تعالیٰ کا اسم پاک مومن[1] ہے۔ کیونکہ وہ ایمان عطا فرماتا ہے۔ وہ امن عطا کرتا ہے۔ اس کا نام فساد کو مٹانے والا ہے۔ اس کا نام دل کو آرام اور روح کو اطمینان دینے والا ہے۔ اس کا نام ملک کو بسانے والا، رعایا کو ٹکانے والا ہے، اس کا نام اجڑا وطن آباد کرنے والا ہے۔ اَلْمُہَیْمِنُ ’’نگہبان‘‘ یہ اسم ہَیْمَنَ الطَّائِرُ عَلٰی فِرَاشِہٖ سے بنایا گیا ہے۔ جس کے معنی ہیں کہ پرندہ نے اپنے بچہ کو پروں کے نیچے چھپا لیا۔ اسی لیے محاورہ ہوا: ہَیْمَنَ عَلٰی کَذَا فلاں چیز کی نگہبانی کی۔ مہیمن، میں میم دوم بالکسر اور بالفتح بھی پڑھا گیا ہے۔ اس کے معنی ہیں : (۱)نگہبان (۲) وہ جو دوسرے کے خوف سے ہم کو مامون بنا دے۔ (۳) وہ جو کسی کا حق ضائع نہ ہونے دے۔ (۴) وہ جو ہر ایک خوف و خطر کو دُور کر دے۔ ان جملہ صفات میں یہ باری تعالیٰ کا نام ہے۔ سورۂ مائدہ میں قرآنِ مجید کا نام مہیمن بیان فرمایا گیا ہے: ﴿وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنَ الْکِتٰبِ وَ مُہَیْمِنًا عَلَیْہِ﴾ (المائدۃ: ۴۸) یہاں یہ معنی ہیں کہ قرآن مجید اپنے سے پہلی کتابوں کے مضامین کا نگہبان ہے۔ یعنی جملہ کتب سابقہ کی تعلیم کا جامع اور محافظ یہ قرآن ہے۔ اَلْعَزِیْزُ ’’سب پر غالب‘‘ یہ اسم عزت سے بنایا گیا ہے۔ عزت کے معنی ارجمندی، قوت و شوکت اور غلبہ کے ہیں
[1] مومن کے معنی مصدق بھی ہے جو سچوں کی سچائی کے دلائل قائم کر کے ان کی تصدیق کرتا ہے۔ شرح العقیدہ الطحاویۃ، ص: ۹۴۔ (عبدالعزیز)