کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 15
تنزیہ ازلی ہے اور سلام میں تنزیہ لم یزلی۔
اس اسم سے تعلق پیدا کرنے والے پر لازم ہے کہ اَفْشُو السَّلَامَ کے حکم کی تعلیل کیا کرے۔سامنے آ جانے والے اہلِ اسلام کو السلام علیکم کے تحیت سے شاد کام کیا کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہمہ شانِ رسالت ادنیٰ امتی کو خود پہلے سلام کر دیا کرتے اور فرمایا کرتے کہ ((خَیْرُکُمْ مَنْ بَدَئَ فِی السَّلَامِ)) ’’جو کوئی سالم کرنے میں پہل کرتا ہے وہ ہی بہتر شخص ہوتا ہے۔‘‘ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ باہمی سلام سے محبت بڑھتی ہے اور غرورِ نفس زائل ہوتا ہے۔
اَلْمُؤْمِنُ ’’امن و ایمان دینے والا‘‘
اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں سے ’’مؤمن‘‘ بھی ہے۔ اس کے معنی کی دو صورتیں ہیں :
اوّل: اللہ تعالیٰ کا نام مومن، ایمان سے بنا ہے۔
اللہ تعالیٰ مومن ہے، کہ بندہ کو ایمان عطا کرتا ہے۔
﴿وَلٰکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ اِِلَیْکُمُ الْاِِیْمَانَ﴾ (الحجرات: ۷)
’’اللہ ہی ہے، جس نے ایمان کو تمہارا محبوب بنا دیا ہے۔‘‘
﴿اُوْلٰٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْاِِیْمَانَ﴾ (المجادلۃ: ۲۲)
’’یہ وہ ہیں ، جن کے دل میں اللہ نے ایمان لکھ دیا ہے۔‘‘
دوم: اللہ تعالیٰ کا نام مومن، امن سے بنا ہے یعنی مومن وہ ہے جو امن بخشتا ہے۔
(۱)… اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے بیت اللہ کو امن بنایا۔
﴿وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَۃً لِّلنَّاسِ وَ اَمْنًا﴾ (البقرۃ: ۱۲۵)
’’ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لیے پناہ اور امن کی جگہ بنایا ہے۔‘‘
(۲) … اللہ تعالیٰ نے توحید کو قلوب کا امن بتلایا ہے:
﴿وَ کَیْفَ اَخَافُ مَآ اَشْرَکْتُمْ وَ لَا تَخَافُوْنَ اَنَّکُمْ اَشْرَکْتُمْ بِاللّٰہِ مَا