کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 14
’’تم پر سلام ہو، تم پاکیزہ ہو، تم اس میں ہمیشہ کے لیے چلے جاؤ۔‘‘ ملائکہ بھی اہلِ ایمان کو سلام کریں گے۔ ﴿سَلَامٌ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ﴾ (الرعد: ۳۴) اہلِ ایمان آپس میں بھی سلام ہی کے تحفے بھیجا کریں گے۔ ﴿وَ تَحِیَّتُہُمْ فِیْہَا سَلَامٌ﴾ (ابراہیم: ۳۳) ’’اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جو حقوق امت پر فرض کیے ہیں ، ان میں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حق یہ بھی ہے کہ حضور پر صلاۃ و سلام پڑھا جاتا ہے اور التحیات کے بعد درود شریف۔ اسلام اس دین کا نام ہے، جو اللہ تعالیٰ کا پسند کردہ اور برگزیدہ دین ہے۔ اس کا بھی قریبی تعلق سلام سے ہے۔ اسلام معنی گردن نہادن و طاعت کردن ہے۔ اس مصدر سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مشہور دعا ہے، جسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر شب بستر پر لیٹ کر پڑھنے کے لیے تجویز فرمایا ہے: ((اللَّہُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِیْ إِلَیْکَ وَوَجَّہْتُ وَجْہِی إِلَیْکَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِیْ إِلَیْکَ وَأَلْجَأْتُ ظَہْرِیْ إِلَیْکَ رَغْبَۃً وَرَہْبَۃً إِلَیْکَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَأَ مِنْکَ إِلَّا إِلَیْکَ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِیْ أَنْزَلْتَ وَ بِنَبِیِّکَ الَّذِیْ أَرْسَلْتَ)) (رواہ براء بن عازب رضی اللّٰه عنہ ) ’’اے اللہ! میں اپنی جان تیرے سپرد کرتا ہوں ، اپنا چہرہ تیری جانب کرتا ہوں ۔ اپنے تمام امور تیرے ہی سپرد کرتا ہوں ۔ تیری پناہ سے اپنی پیٹھ لگاتا ہوں ۔ تیرے انعام کا امیدوار ہوں اور تیری ہیبت سے ترساں ہوں ۔ تجھ سے تیرے سوا اور کہیں نہ ٹھکانہ ہے، نہ پناہ ہے۔ میرا ایمان ہے کتاب پر جو تو نے اتاری اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جو تو نے بھیجا۔‘‘ واضح ہو کہ قدوس بھی تنزیہی اسم ہے اور سلام بھی۔ فرق یہ ہے کہ قدوس میں