کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 12
میں ملوک کہلائے جاتے ہیں ۔ حقیقۃً کوئی ملک (بادشاہ) نہیں ۔ بے شک اللہ تعالیٰ اَلَمَلِکُ ہے اور اس کے ملک کے حدود یہ ہیں : ﴿وَتَبَارَکَ الَّذِیْ لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَہُمَا﴾ (الزخرف: ۸۵) ’’بڑی برکتوں کے دینے والا وہ ہے، کہ سارے آسمان اور تمام دنیا اور ان دونوں کے درمیان کی سب اجرام اور سب اشیاء اس کی سلطنت میں شامل و داخل ہیں ۔‘‘ اسم پاک اَلَمَلِکُ سے تعلق پیدا کرنے والوں کو لازم ہے، کہ خود کو ایک وفادار شہری، محب قانون اور محب الملک ہونے کا ثبوت دیں ۔ جب لوگ اس نکتہ کو سمجھ جائیں گے تو آئین ربانی کا نفاذ کلی سارے ملک میں خود بخود ہو جائے گا۔ واضح ہو کہ سورہ قمر میں ہے: ﴿عِنْدَ مَلِیکٍ مُقْتَدِرٍ﴾ مَلِیکٍ بھی بمعنی اَلْمَلِکْ ہے۔ مگر یہ نام حدیث ترمذی میں نہیں آیا۔ اَلْقُدُّوْسُ ’’صفات نقص سے پاک ذات‘‘ قُدُّوْسُ اسم ہے اور اس کا فعل باب نَصَرَ یَنْصُرُ سے آتا ہے۔ یہ تنزیہی نام ہے اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ رب العالمین جملہ نقائص اور عیوب، ارجاس و ادناس سے پاک و منزہ ہے۔ حدیث شریف میں ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعد از فراغتِ وِتر ((سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسُ، سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسُ سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسُ رَبُّ الْمَلٰئِکَۃِ وَ الرُّوْحِ)) پڑھا کرتے تھے۔ (حصن حصین بحوالہ ابو داود و نسائی وغیرہ) سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسُ کے فرمودہ میں اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کی گئی ہے اور اس