کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 10
اعمال سے درگزر کرنا ازراہِ رحم ہے۔ ۳:… ﴿اِِنَّہٗ ہُوَ الْبَرُّ الرَّحِیْمُ﴾ (الطور: ۲۸) ’’بے شک وہ محسن اور مہربان ہے۔‘‘ فرمایا۔ اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کا بر و احسان بلا کسی غرض یا بندہ کے کسی حق و استحقاق کے بغیر ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا رحم بھی ہر ایک نفعِ ذاتی سے مبرا و برتر ہے۔ ۴:… ﴿اِنَّ اللَّہَ بِالنَّاسِ لَرَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ﴾ (البقرۃ: ۱۴۳) ’’وہ اللہ تعالیٰ لوگوں کے ساتھ شفقت اور مہربانی فرمانے والا ہے۔‘‘ یہاں بتلایا گیا ہے کہ رحم کا باعث وہ رافت و شفقت جو ذات پاک میں بندوں رحمہ اللہ ' ساتھ پورے جوش پر ہے۔ ۵:… ﴿اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ وَّ دُوْدٌ﴾ (ہود: ۹۰) ’’میرا رب تو رحم کرنے والا، پیار کرنے والا ہے۔‘‘ یہ ممکن ہے، کہ آپ کسی پر رحم کریں ، مگر اس سے وُداد (محبت) نہ کریں ، مگر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ اوّل رحم فرماتا ہے اور پھر بندہ کو اپنی وُداد سے بھی مشرف کرتا ہے۔ ۶:… ﴿وَ ہُوَ الرَّحِیْمُ الْغَفُوْرُ﴾ (السبا: ۲) ’’اور وہ (اللہ) بڑا رحم کرنے والا، بخشنے والا ہے۔‘‘ یہ آیت بتلاتی ہے کہ غفران و رحم کا ظہور قوت و دوام کے ساتھ ہوتا ہے۔ ۷:… ﴿سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ﴾ (یٰسٓ: ۵۸) ’’مہربان پروردگار کی طرف سے انہیں سلام کہا جائے گا۔‘‘ اس آیت سے آشکارا ہے کہ وہ سلامتی جو آخرت میں مومنین کو ملنے والی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی صفت ربوبیت و رحم کے تحت میں ہو گی۔ ۸:… ﴿اِِنَّہٗ ہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ﴾ (الدخان: ۴۲)