کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات - صفحہ 1
کتاب: اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات مصنف: پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی پبلیشر: مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر ترجمہ: باب اوّل:اللَّہ جَلَّ جَلَالُہٗ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اسم علم ہے اور ذاتِ سبحانی کے لیے خاص الخاص ہے۔ علماء راسخین کا قول ہے کہ یہ اسم کسی سے مشتق نہیں ۔ قوی مذہب یہی ہے بعض نے اسے مشتق بنایا ہے۔ پھر اختلاف ہے کہ کس مصدر سے مشتق ہے۔ تفسیر کبیر نے چند اقوال نقل کیے ہیں : اوّل: اَلَہْتُ اِلٰی فُلَانٍ سے مشتق ہے۔ اس کے معنی سَکَنْتُ اِلٰی فُلَانٍ ہیں ۔ یعنی: اللہ وہ ہے، جس کے نام سے تسکین ہوتی ہے۔ اللہ وہ ہے، جو آرامِ دلِ عارفین ہے۔ اللہ وہ ہے، جو تسکینِ قلبِ مضطرین ہے۔ اللہ وہ ہے، کہ اَ لَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ[1] سے اس کی شان واضح ہوتی ہے۔ دوم: اَلْہُ وَلَہٌ سے مشتق ہے، جس کے معنی وارفتگی کے ہیں ۔ یعنی: اللہ وہ ہے، کہ قلب اس کا والہ و شیدا ہے۔ اللہ وہ ہے، کہ ارواحِ پاک اس کی شیفتہ و فریفتہ ہیں ۔ اللہ وہ ہے، کہ ادراکِ مخلوقات، حیرت و دربودگی پر منتہی ہوتا ہے۔ عرفان اپنی شناخت میں اپنے نقصان کا اقراری ہوتا ہے اور یہی معرفت نقصان اسے بلند ترین علم و عرفان تک پہنچاتا ہے۔
[1] ’’یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے۔‘‘ (الرعد: ۲۸)