کتاب: اسماء الحسنیٰ(عثمان صفدر) - صفحہ 7
1۔اللّٰہ
اللہ کا خاص نام جو اس کے معبودِ برحق ہونے پر دلالت کرتا ہے ، اسی کے آگے تمام مخلوق محبت ، تعظیم ، انکساری کے ساتھ سر جھکاتی ہے، اپنی حاجت روائی اور مشکل کشائی کے لئے متوجہ ہوتی ہے، یہ نام اللہ تعالیٰ کے تمام اسماء کے معانی کا جامع ہے۔
قرآن کریم میں اس نام کا ذکر 2734 مرتبہ ہوا ہے۔
﴿إِنَّنِي أَنَا اللّٰهُ لَآ اِلٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِيْ وَأَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِيْ﴾
میں ہی اللہ ہوں ، میرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے ، پس تو میری بندگی کر اور میری یاد کے لئے نماز قائم کر۔ (طہ : 14)
2۔الرحمٰن الرحیم
بے حد مہربان ، رحم کرنے ولا
یہ دونوں نام اللہ تعالیٰ کی ساری مخلوقات پر کامل رحمت کی علامت ہیں ، کہ اسی نے انہیں پیدا کیا اور مکمل رہنمائی فرمائی ، اسی طرح مؤمنوں کے لئے دنیا و آخرت میں خصوصی رحمتِ الٰہی پر بھی دلالت کرتے ہیں ۔
قرآن مجید میں لفظ’’الرحمٰن‘‘ 57 مرتبہ اور ’’الرحیم‘‘ 123 مرتبہ آیا ہے۔
﴿اَلرَّحْمٰنُOعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ﴾رحمٰن۔ اسی نے قرآن کی تعلیم دی۔ (الرحمٰن: 1۔2)
﴿اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ﴾بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ (مزمل : 20)
3، 4، 5۔الملک الملیک المالک
بادشاہ ، مالک
جو آسمانوں زمینوں اور ان میں جو کچھ بھی ہے ان کا اکیلا مالک ہے۔ اس کے اوپر کسی کا حکم نہیں چلتا اور ہر چیز اس کے تابع ہے ۔ وہ مالکِ کل ہے اور ہر چیز پر تصرف کا اختیار رکھتا ہے ، اور "الملیک" کا مطلب ہے کہ اس کی بادشاہت عظیم اور بے پایاں ہے۔
قرآن میں اسم "الملک" 5 مرتبہ ، "الملیک " ایک مرتبہ اور "المالک " 2 مرتبہ وارد ہوا ہے۔
﴿هُوَ اَلْمَلِكُ الْقُدُّوْسُ ﴾
(اللہ) حقیقی بادشاہ ، انتہائی مقدس ہے (الحشر : 23 )
﴿فِيْ مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنْدَ مَلِيْكٍ مُّقْتَدِرٍ ﴾
سچی عزت کی جگہ ،مکمل قدرت والے بادشاہ کے قریب (القمر : 55 )
﴿اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ ﴾
تمام جہاں کے مالک ! (آل عمران :26)