کتاب: اسماء الحسنیٰ(عثمان صفدر) - صفحہ 5
4۔’’اللہ تعالیٰ کے ناموں میں الحاد ‘‘کا معنی و مفہوم ان سب یا کچھ ناموں کو اللہ تعالیٰ کے لئے ماننے سے انکار کر دینا ، یا ناموں کا اقرار کرنا لیکن ان ناموں کو بے معنی سمجھنا یا ان ناموں سے وہ معنی مراد لینا جو ظاہری معنی کے خلاف ہو یا اللہ تعالیٰ کے ناموں میں مذکور صفات کو مخلوق کی صفات کے مشابہہ یا مثل ماننا، یہ سب شکلیں الحاد کہلاتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَذَرُوا الَّذِيْنَ يُلْحِدُوْنَ فِيْٓ اَسْمَاىِٕهٖ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ﴾ (سورۃ الأعراف 180) اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں کے بارے میں سیدھے راستے سے ہٹتے ہیں ، انہیں جلد ہی اس کا بدلہ دیا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔ 5۔’’جو ان ناموں کا ’احصاء‘ کریگا وہ جنت میں داخل ہوگا‘‘ ٭ اللہ تعالیٰ کے اسماء الحسنیٰ کسی تعداد میں منحصر نہیں ہیں ، ان اسماء میں سے کچھ اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی نازل فرما دیئے ہیں جو کہ قرآن و حدیث میں مذکور ہیں ۔ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کے جو بھی نام ہیں ان کا ہمیں علم نہیں ، کیونکہ کچھ نام اس نے اپنے علمِ غیب میں ہی رکھے ہیں جن کی معرفت مخلوق کو عطا نہیں کی گئی۔ لہٰذا تعداد بھی مخلوق سے مخفی ہے۔ ٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں اللہ تعالیٰ سے یوں مخاطب ہیں : میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تجھے تیرے ہر نام کا واسطہ دے کر جو نام تونے خود اپنا رکھا ہے ۔ اور وہ نام تونے یا تو اپنی کتاب میں نازل فرمایا ہو یا پھر اپنے پاس ہی علم غیب میں اسے محفوظ رکھا ہو ۔ ( احمد ، طبرانی) ٭ البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مبارک کہ: "اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں (ان کی فضیلت یہ ہے کہ ) جو ان ناموں کا "احصاء" کریگا وہ جنت میں داخل ہوگا"۔(بخاری و مسلم ) اس حدیث میں ان ننانوے ناموں کی فضیلت کا ذکر ہے جو کہ قرآن و حدیث میں بیان ہوئے ہیں ، نہ کہ اللہ تعالیٰ کے ناموں کی تعداد ذکر کرنا مقصود ہے۔