کتاب: اسماء الحسنیٰ(عثمان صفدر) - صفحہ 4
2۔اسماء حسنیٰ پر ایمان تین بنیادی ارکان پر مشتمل ہے ۔
٭ وہ نام جو اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے اپنی کتاب میں بیان کئے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث نبوی میں بیان کئے انہیں اللہ کیلئے تسلیم کرنا ۔
٭ اور ان ناموں کا تقاضا یہ ہے کہ دلائل کے ذریعہ انہیں ثابت کیا جاے ، انہیں سمجھا جائے ، اور ان کے مطابق عمل کیا جائے ۔ ( یعنی جو نام رحمت سے متعلق ہیں ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے رحمت کی امید رکھی جائے ، رحمت کا سوال کیا جائے ، جو غیض وغضب سے متعلق ہیں ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے غصہ وغضب سے ڈرا جائے ، اور جو کرم ولطف سے متعلق ہیں انکے ذریعے اللہ تعالیٰ کا کرم ولطف کا سوال کیا جائے۔)
٭ اللہ تعالیٰ کو مخلوق میں کسی سے بھی مشابہت سے منزہ وپاک سمجھاجائے ۔ فرمان باری تعالیٰ ہے :﴿ لَيْسَ كَمِثْلِہٖ شَيْءٌ وَہُوَالسَّمِيْعُ الْبَصِيْر﴾ (الشوری:۱۱ ) ’’ اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے‘‘۔
٭ یہ نام اللہ تعالیٰ کی صفاتِ کاملہ پر دلالت کرتے ہیں ۔ ان کی کیفیات کا علم ہمیں نہیں ہے بلکہ ان کی کیفیت باری جل وعلا کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ کیونکہ یہ علم غیب ہے جس سے متعلق اللہ تعالیٰ نے ہمیں کوئی خبر نہیں دی ۔جب خبر نہیں دی گئی تو ان کیفیات کو جاننے کا کوئی اور راستہ نہیں جیساکہ باری جل وعلا نے ارشاد فرمایا:﴿ وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِہٖ عِلْمًا﴾ ، ’’مخلوق کا علم اس کا احاطہ نہیں کرسکتا‘‘۔ (طہ: 110)
3۔اللہ تعالی کے تمام’’حسنیٰ ‘‘ ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کے تمام نام الفاظ و معنی کے اعتبار سے "حسنیٰ" یعنی خوبصورت اور عمدہ ہیں ۔ الفاظ کے اعتبار سے اس طرح کہ ان ناموں کے لئے اختیار کردہ الفاظ سے زیادہ مکمل لفظ کوئی اور نہیں ، اور اسی طرح معنی کے اعتبار سے بھی خوبصورت معانی پر مشتمل ہیں ، لہذا اپنے کمال و خوبصورتی کے ساتھ ان ناموں میں ذرہ برابر بھی کوئی نقص و عیب نہیں ہے۔
یہ نام اللہ تعالیٰ کی صفات ِکمال و جلال پر اس کی شان کے مطابق ہی دلالت کرتے ہیں ۔ ان صفات کی کیفیت کا جاننا ممکن نہیں ہے لیکن ان ناموں کے معنی کا ادراک اور ان کے اثرات سے ایمان کو مزین کرنا اور ان ناموں کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا ممکن ہے ۔ لہذا کیفیت کا عدم علم اس عبادت میں رکاوٹ نہیں ہے۔